ججوں کے دماغ خراب ہوگئے
Reading Time: 2 minutesبھارت کی اعلی عدلیہ میں ججوں نے ایک دوسرے کی ذہنی حالت پر سوال اٹھاتے ہوئے احکامات جاری کیے ہیں کہ ججوں کا نفسیاتی معائنہ کرایا جائے۔ اڑھائی ماہ قبل جنوری کی 23تاریخ کو کلکتہ ہائی کورٹ کے جج چناس وامے سوامی ناتھن کرنان نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ملک کے بیس کرپٹ ججوں اور تین سینئر قانونی افسران کے خلاف تحقیقات کیلئے کمیٹی بنانے کی سفارش کی تھی۔آٹھ فروری کو سپریم کورٹ کے سات ججوں نے جسٹس کرنان کی جانب سے لکھے گئے خط کو توہین عدالت قرار دیا اور ان سے وضاحت طلب کی۔ جسٹس کرنان سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے جس کے بعد عدالت نے انھیں ایک اور موقع دیتے ہوئے 10 مارچ کو حاضر ہونے کا حکم دیا۔جب وہ 10 مارچ کو بھی حاضر نہ ہوئے تو عدالت نے ان کے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیے اور مغربی بنگال کے پولیس چیف سے کہا کہ جسٹس کرنان کو 31 مارچ کو عدالت میں پیش کریں۔سپریم کورٹ نے جسٹس کرنان کو کام سے روکنے کابھی حکم جاری کیالیکن جج نے اس پر عمل سے انکار کردیا۔اسی دن باغی جج جسٹس کرنان نے بھی ایک آڈر پاس کیا۔ انھوں نے سات ججوں پر الزام لگایا کہ انھوں نے ایک دلت سے متعصبانہ رویہ اختیار کیا ہے اس لیے ان کے خلاف کیس درج کیا جائے۔انھوں نے ججوں سے ہرجانے کے لیے 14 کروڑ لاکھ روپے بھی ادا کرنے کا حکم دیا۔جسٹس کرنان ہائی کورٹ تو نہیں جا سکتے تاہم انھوں نے گھر میں ہی عدالت لگا رکھی ہے اور انھوں نے سپریم کورٹ کے ججوں کو حکم دیا تھا کہ وہ یکم مئی کو ان کےعدالتی گھرمیں حاضر ہوں یہی وہ تاریخ ہے جب سپریم کورٹ نے جسٹس کرنان کو حاضر ہونے کا حکم دیا تھا۔جمعے کو جسٹس کرنان نے ملک کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے چھ ججوں کے بیرونِ ملک جانے پر پابندی عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کر کے پورے انڈیا کو حیران کر دیا۔ اسی روز سپریم کورٹ کے ججوں نے سوال کیا کہ کیا جسٹس کرنان دماغی خرابی کا بہانہ کر رہے ہیں؟ انھوں نے ڈاکٹرز کے پینل سے کہا کہ وہ جسٹس کرنان کا چار مئی کو معائنہ کریں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جے ایس کیہار سمیت سات ججوں نے یہ حکم دیا کہ جسٹس کرنان کا نفسیاتی معائنہ حکومتی ڈاکٹرز کے پینل سے کروایا جائے جو یہ معلوم کریں کہ کیا وہ دماغی طور پر بیمار ہیں؟ بورڈ سے کہا گیا کہ وہ اپنی رپورٹ آٹھ مئی کو پیش کرے اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل سے کہا گیا کہ وہ طبی معائنہ کرنے میں ڈاکٹرز کی مدد کریں، جسٹس کرنان نے عدالتی حکم کودلت جج کی بے عزتیقراردیتے ہوئے کہا کہ وہ طبی معائنہ نہیں کروائیں گے۔جواب میں جسٹس کرنان نے ناراض ہو کر ایسا ہی ایک حکمنامہ ان سات اعلیٰ ججوں کے لیے بھی جاری کیا۔