پاکستان

تصویر لیک پر چوہے بلی کا کھیل

جولائی 8, 2017 2 min

تصویر لیک پر چوہے بلی کا کھیل

Reading Time: 2 minutes

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے تفتیش کیلئے پیش ہونے والے وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی تصویر سوشل میڈیاپر پھیلانے والے شخص اور اس کے ادارے کے شناخت ظاہر کرنے سے سپریم کورٹ کے ججوں سمیت ہرکوئی خوفزدہ نظر آتاہے۔ تصویر لیک معاملے پر ن لیگی حکومت کے وزیر میڈیاپر تو بہت زور و شورسے بیان داغتے ہیں مگر عدالت کے سامنے کھل کر کہنے سے حکومت نے بھی جان چھڑا لی ہے۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے پوچھا تھاکہ تصویر لیک کرنے والے شخص کی شناخت ظاہرکرنے کیلئے حکومت سے مﺅقف لے کر آگاہ کریں۔ اٹارنی جنرل نے سربہمر لفافے میں سرکاری مﺅقف عدالت میں جمع کرادیاہے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کی حکومت نے سپریم کورٹ کو کہاہے کہ جب ہمیں تصویر لیک کرنے والے شخص اور اس کے ادارے کا نام ہی معلوم نہیں تو اس کی شناخت ظاہر کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیسے کیا جاسکتاہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے سپریم کورٹ سے کو اپنے جواب میں کہاہے کہ چونکہ جے آئی ٹی عدالت نے تشکیل دی ہے اور اس کی نگرانی بھی ججز کررہے ہیں تو یہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ تصویرلیک کرنے والے شخص اور اس کے ادارے کی نشاندہی کرکے اس کے لیے سزا کا تعین کرے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل جے آئی ٹی نے تصویر لیک معاملے پر اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی تھی اور کہاتھاکہ یہ ایک شخص کا انفرادی فعل تھا اور اس کا واپس اس کے محکمے میں بھیج دیاگیاہے تاہم اس شخص اور اس کے ادارے کانام تاحال سامنے نہیں لایاجاسکا۔ بظاہر اس معاملے پر سپریم کورٹ کے جج اور ن لیگ کی حکومت کے اہم رہنما آپس میں چوہے بلی کا کھیل کھیل رہے ہیں اور کوئی بھی واضح طور پر اس ادارے کا نام لینے سے گریز کر رہا ہے جس کے ہاتھ میں جے آئی ٹی کی لگام ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے