کرکٹ کمائی کا تمام ریکارڈ موجود نہیں
Reading Time: 2 minutesعمران خان نے نااہلی کیس میں حنیف عباسی کی درخواست پر اپنا ضمنی جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، جواب کے ساتھ آمدنی کی تفصیلات پر مشتمل دستاویزات بھی لگائی گئی ہیں، عدالت کو بتایا گیا ہے کہ بطور پروفیشنل کرکٹر لاکھوں پاﺅنڈ کمائے تاہم انگلش کاﺅنٹی کی تنخواہوں کا ریکارڈ بیس سال بعد دستیاب نہیں رہتا۔
عمران خان نے سپریم کورٹ کو بتایاہے کہ وہ پچیس نومبر انیس سو باون کو پیدا ہوئے اور انیس سو اکہتر میں پڑھنے کیلئے آکسفورڈ گئے جہاں انہوں نے کرکٹ کھیلنا بھی شروع کی۔ عمران خان نے کاﺅنٹی کرکٹ سے ہونے والی آمدن کا ریکارڈ بھی سپریم کورٹ میں جمع کرا یا ہے تاہم یہ کہاہے کہ انگلش کاﺅنٹیز تنخواہ کا بیس سال پرانا ریکارڈ نہیں رکھتیں اس لیے عمران خان کی تنخواہ کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ، جواب میں کہا ہے کہ کرکٹ کے علاوہ مضامین لکھنے، انٹرویوز اور انعامات کی رقم بھی ملتی رہی، آسٹریلیا میں 1984-85 کے دوران پچاس ہزار آسٹریلوی ڈالر کمائے، عمران خان نے فلیٹ کیلئے 61 ہزار پاﺅنڈ کی ڈاﺅن پیمنٹ کی۔ فلیٹ کی بقیہ رقم 68 ماہ میں ادا کی گئی، دسمبر 1989 میں تمام ادائیگی مکمل ہوچکی تھی۔ عمران خان کے جواب میں اعتراف کیا گیاہے کہ کرکٹ کمائی کاتمام ریکارڈ موجود نہیں کہ کب ، کہاں کتنا عرصہ رہے ۔لندن فلیٹ کی تمام ادائیگی انگلینڈ اور آسٹریلیا کی کرکٹ آمدن سے کی، سال 1989 میں عمران خان نے کو ایک لاکھ نوے ہزار پاﺅنڈ آمدن ہوئی، کرکٹ کی تمام آمدن ٹیکس ادائیگی کے بعد ملتی تھی،منی لانڈرنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،شروع سے کرکٹ ہی ذریعہ آمدن رہا، جواب کے ساتھ اپنا ریکارڈ اور تنخواہ سمجھانے کیلئے عمران خان نے کرکٹرمشتاق احمد کے کاﺅنٹی کنٹریکٹ کی نقل جمع کرائی ہے اور بتایا ہے کہ اس سے سمجھا جاسکتا ہے کہ مجھ سے بہت بعد میں ایک کم مشہور کھلاڑی کی کمائی کتنی تھی۔