پاکستان

فیصلے کا ترجمہ

جولائی 28, 2017 2 min

فیصلے کا ترجمہ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے وزیراعظم محمد نواز شریف کو نااہل قرار دیا ہے، عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوازشریف کی قومی اسمبلی کی نشست سے نااہلی کا نوٹی فیکیشن جاری کرنے کا بھی حکم دیا ہے، عدالت نے فیصلے میں کہاہے کہ صدرپاکستان آئین کے تحت جمہوری عمل کے تسلسل کے یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کریں۔
پچیس صفحات کے تحریری حتمی عدالتی حکم میں کہاگیاہے کہ دوہزار تیرہ کے عام انتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی میں ایف زیڈ ای کمپنی سے حاصل اثاثے ظاہر نہ کرنے پر وزیراعظم عوامی نمائندگی کے قانون کے تحت غلط بیانی کے مرتکب ہوئے اور آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل قرار دیے جاتے ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قومی احتساب بیورو نیب کو کہاہے کہ عدالتی حکم کے چھ ہفتے کے اندر جے آئی ٹی کی جانب سے جمع کیے گئے مواد کی بنیاد پر نوازشریف، مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور کیپٹن صفدر کے خلاف ریفرنس دائر کیے جائیں۔ عدالتی حکم کے مطابق پہلا ریفرنس لندن کی ایون فیلڈ پراپرٹی معاملے میں دائر کیا جائے۔ عدالتی حکم میں کہاگیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف، حسن اورحسین کے خلاف عزیزیہ سٹیل کمپنی اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ معاملے پر بھی ریفرنس دائر کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلے میں سامنے آئی دیگر کمپنیوں کے معاملے پر بھی نوازشریف، حسن اور حسین نواز کے خلاف احتساب ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیاہے۔ عدالت نے تحریری حکم نامے میں اسحاق ڈار کے خلاف معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے پر احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے کہاہے۔عدالت نے احتساب بیورو کو حکم دیاہے کہ شیخ سعید، موسی غنی، کاشف محمودقاضی، جاوید کیانی، اور سعید احمد کو بھی ریفرنس میں شامل کیا جائے جو نوازشریف، حسن، حسین، مریم اور اسحاق ڈار کے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے کے عمل میں ان کے ساتھ براہ راست یا بلواسطہ ملوث ہوں۔ عدالت نے کہاکہ اگر اس دوران مزید کوئی اثاثے بھی سامنے آتے ہیں تو ان پر بھی ضمنی ریفرنس دائر کیے جائیں۔ فیصلے کے مطابق احتساب عدالت ریفرنس پر چھ ماہ کے اندر کارروائی مکمل کرکے فیصلہ دے۔ عدالتی حکم میں کہاگیا ہے کہ اگر نیب کسی فرد کی جانب سے جمع کرائی گئی کسی دستاویز کو جعلی پائے تو اس پر قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ عدالتی بنچ نے اپنے فیصلے میں چیف جسٹس سے درخواست کی ہے کہ حکم نامے پر عمل کیلئے ایک نگران جج نامزد کرے جو احتساب عدالت میں زیرسماعت ریفرنسز پر بھی نظر رکھے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے