پاکستان

خاک چاٹتے اینکر ڈھیٹ بن گئے

اگست 20, 2017 2 min

خاک چاٹتے اینکر ڈھیٹ بن گئے

Reading Time: 2 minutes

انیس اگست کو خفیہ والوں کے جھوٹے واٹس ایپ ’ریفرنس‘ کی بریکنگ نیوز بناکر ٹی وی اسکرینوں کو لال کرنے والے ’اعلی پائے‘ کے صحافی اور اینکر سوشل میڈیا پر ڈھیٹ بن گئے۔
ایاز صادق کی جانب سے جسٹس کھوسہ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کی جھوٹی خبر نشر کرنے پر معذرت کی بجائے ٹوئٹر پر ابھی تک اپنی خبر کو سچ ثابت کرنے پر مصر ہیں۔ غلط خبر سب سے پہلے اے آر وائے کے اینکر ارشد شریف نے چلائی۔ جس کے بعد گھی والے چینل کے اینکر محمد مالک نے ٹوئٹ کر کے  پیغام دیا کہ یہ خبر ارشد شریف گزشتہ رات میرے ٹاک شو میں ’بریک‘ کرچکے ہیں۔ دوسری جانب ’ذرا ہٹ کے‘ پروگرام کے اینکر مبشر زیدی نے محمد مالک کے ٹوئٹ پر جواب دیا کہ ’بریک کی جانے والی‘ خبر درست بھی تو ہو۔ معروف اینکر حامد میر نے جیو نیوز پر خبر نشر ہونے کے بعد مختلف ٹی وی چینلز پر تبصرے بھی جھاڑ دیے کہ اسپیکر ایاز صادق اپنے ریفرنس سے جسٹس کھوسہ کے خلاف کچھ ثابت نہ کر پائیں گے۔ حامد میر نے پھر اسی ٹی وی تبصرے کے اسکرین شاٹس اپنے ٹوئٹر اکاونٹ کے ذریعے بھی پھیلا دیے۔ اینکر ارشد شریف نے اٹارنی جنرل اور اسپیکر کے دفتر کی جانب سے ریفرنس دائر کرنے کی تردید آنے کے بعد خبر کو درست ثابت کرنے کی بجائے اپنے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’صرف جوکرز ہی سرکاری جھوٹ کو بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کر رہے ہیں، ریفرنس ایک حقیقت ہے جسے سوائے درباریوں کے کوئی نہیں جھٹلا سکتا‘۔ ارشد شریف کے اس ٹوئٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے صحافی مبشر زیدی نے لکھا کہ غصہ نہ کر بھائی، پانی پی لے تاکہ ٹھنڈا ہوسکے‘۔ خبر کی تردید ہونے کے بعد لعنت ملامت شروع ہوئی تو اینکر حامد میر نے بجائے معذرت کے انگریزی اخبار کی آن لائن شائع خبر کو ٹوئٹ کرکے لکھا کہ ریفرنس دائر نہیں ہوا مگر تیار ہوا ہے۔
دوسری جانب لال ہوتی ٹی وی اسکرینوں کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ کا رجسٹرار دفتر پورا دن اسی انتظار میں رہا کہ ریفرنس کب آتا ہے جبکہ ذرائع کے مطابق جسٹس کھوسہ بھی اپنے چیمبر میں ’اعلی پائے‘ کے اینکروں کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس کی راہ دیکھتے رات کو گھرچلے گئے۔
سوشل میڈیا پر جھوٹی خبر چلانے والے ٹی وی اینکروں پر لعنت ملامت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران صحافی و اینکر مبشر زیدی نے قارئین اور ناظرین کو مشورہ دیاکہ ٹی وی کی خبر کی عمر صرف ایک گھنٹہ ہوتی ہے اس لیے اب کوئی اور کام کریں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے