پاکستان

قبائلی جوانوں کے اغوا کی کہانی

ستمبر 6, 2017 3 min

قبائلی جوانوں کے اغوا کی کہانی

Reading Time: 3 minutes

لنڈی کوتل سے اغواء 17افراد کی مکمل کہانی سامنے آ گئی ہے _
خیبرایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل سے مبینہ طور پر مسلح افراد نے 17باشندوں کو اغواء کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا دو مہمانوں کے ہمراہ خوگہ خیل کے تمام مغوی افراد کو افغانستان منتقل کیے جانے کا خدشہ ظاہر کیاگیا ہے مہربان نامی شخص اغواء کاروں کے چنگل سے بھاگ کر سیکورٹی فورسز کے پاس پہنچ گیا، سرکاری ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز لنڈی کوتل بازارسے ملحقہ علاقہ دلخاد بالا سے آگے پہاڑی سلسلہ میں واقع قدرتی چشمہ انزرو ناؤ پر پک نک منانے کیلئے قبیلہ خوگہ خیل کے 16دوست اوردو مہمان گئے تھے جنہیں درجن بھر مسلح افراد نے حملہ کرکے یرغمال بنایا اور بعدازاں اسلحہ کی نوک پر نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا، اس دوران مہربان شاہ ولد خیالی خان نامی شخص بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہوگیا اور چارباغ قلعہ پہنچ کرسیکورٹی فورسزکو اطلاع دی جس کے بعد سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری مذکورہ شخص کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور صورتحال کا جائزہ لیا، سرکاری ذرائع نے مزید کہا کہ مذکورہ علاقہ پاک افغان بارڈر کے قریب واقع ہے اور ممکنہ طورپر ان افراد کو افغانستان منتقل کردیا گیا ہے افغان سرحدی حدود میں متعدد شدت پسند تنظیمیں اور گروپس موجود ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پولیٹیکل انتظامیہ حکام کا مزیدکہنا ہے کہ واقعے کے بارے میں تفتیشی عمل شروع کردیا گیا ہے اور شدت پسندی ، اغوا برائے تاوان اور دشمنی کو مدنظر رکھتے ہوئے باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں تاہم فوری طورپر کچھ کہنا قبل ازوقت ہے،  مقامی ذرائع کہتے ہیں کہ جس مقام سے پک نک منانے والے شہریوں کو اغواء کیا گیا ہے وہ جگہ افغانستان کے سرحدی علاقہ اور وادی تیراہ کے قریب واقع ہے لہٰذا اداروں کو یہ بات سامنے رکھ کر تفتیشی عمل کو جاری رکھناچاہیے اغواء ہونے والے افراد آپس میں دوست اور لنڈی کوتل بازارکے دکاندار وتاجر بتائے جاتے ہیں جن میں اجمل خان ،کامران خان پسران ذاکراللہ، راحت اللہ ولد ضابط اللہ، واصف خان ولد ولی، شفیع اللہ ولد نیاز محمد ، عبداللہ ولد وزیرخان،عبدالواحد ولد اللہ نور، آیاز اللہ، بسم اللہ پسران عبدالمالک، ابوبکر ولد رازی شاہ ، حضرت نورولد خائستہ نور، نیک نور ولد زیارت نور، ایوب خان ولد مانو، مسلم شاہ ولد اشرف خان، ظاہر اللہ ولد ولی خان، محمد بشیر ولد عبدالمالک ولد اکرام سعید ولد محمد حسین شامل ہیں واقعے پر علاقہ کے عوام میں تشویش کی لہر پھیل گئی ہے، پولیٹیکل انتظامیہ وسیکورٹی حکام نے سرحدی علاقہ کے مکینوں کو شدت پسندوں  دیگر سماج دشمن عناصر پر نظر رکھنے اور ہوشیارہنے کی ہدایت کی ہے ایسے عناصر کے بارے میں فورسز اور انتظامیہ کو اطلاع دے کر تعاون کی اپیل کی ہے آخری اطلاعات آنے تک کسی گروپ یا تنظیم نے مبینہ اغواء کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے جبکہ مغوی کے رشتہ داروں نے بھی تاحال کسی پر دعویداری نہیں کی ہے،  واضح رہے کہ مذکورہ اغواء کا واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیاہے جب سیکورٹی حکام نے خفیہ اطلاعات پرپورے علاقہ میں ہائی الرٹ جاری کررکھا ہے اور لنڈی کوتل عسکری چھاؤنی کے ہمراہ تمام اہم مقامات کی کھڑی نگرانی کی جارہی تھی اس کے علاوہ چیک پوسٹوں پر تلاشی کا عمل سخت کردیا گیا ہے جبکہ مقامی افراد بھی سیکورٹی عملے سے ہرجگہ پر مکمل تعاون کرتے نظرآتے ہیں۔
مقامی سیاسی شخص نے بتایا کہ جس مقام سے پک نک منانے والے شہریوں کو اغواء کیا گیا وہاں سے مقامی آبادی نے اپنی مدد آپ کے تحت آبنوشی کا منصوبہ شروع کررکھا تھا اور وہاں پر مرمت و تعمیر کا کام کرنے والے مزدورں کا تعلق ملاگوری اور شلمان سے تھا_

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے