مثالی پولیس دو ارب کی بدعنوان
موٹروے پولیس کو ملک بھر میں ایک مثالی ادارے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے لیکن آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی رپورٹ میں اس کی بدانتظامی اور بے ضابطگیوں کی داستان تحریر کی ہے _
پارلیمنٹ میں پیش کی گئی آڈٹ رپورٹ کے مطابق موٹر وے پولیس نے چالان میں لکھے گئے جرمانے کی دو ارب روپے کی رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کرائی_ آڈٹ رپورٹ کے مطابق انیس سو ستانوے سے لے کر دو ہزار سولہ تک موٹر وے پولیس نے کل انیس ارب ستر کروڑ روپے کے جرمانے کیے لیکن وصول کی جانے والی رقم سترہ ارب سڑسٹھ کروڑ کے لگ بھگ ہے، اس حوالے سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے کوئی وضاحت نہیں کی، واضح رہے کہ موٹر وے پولیس کے جرمانے کی رقم نیشنل ہائی وے اتھارٹی وصول کرتی ہے جس میں سے پچاس فیصد رقم موٹر وے پولیس کو دیدی جاتی ہے _ آڈیٹر جنرل نے تجویز دی ہے کہ اس کی تفتیش کی جائے کہ دو ارب روپے کا جرمانہ کیوں وصول نہیں کیا گیا اور اگر کیا گیا ہے تو وہ رقم کہاں گئی _