پاکستان

دو بڑی انٹیلی جنس ایجنسیوں میں

ستمبر 23, 2017 2 min

دو بڑی انٹیلی جنس ایجنسیوں میں

Reading Time: 2 minutes

بظاہر پاکستان کی دو بڑی انٹیلی جنس ایجنسیوں میں ٹھنی ہوئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں انٹیلی جنس بیورو یعنی آئی بی کے ایک سب انسپکٹر ملک مختار نے ایک درخواست دائر کرکے سنسنی پھیلا دی ہے۔ بھلوال سے تعلق رکھنے والے آئی بی کے اہلکار نے اپنے اعلی افسران پر حزب اللہ کے پرچم لہرانے کا بھی الزام لگایا ہے۔ درخواست میں قومی سلامتی سے متعلق کئی اہم باتیں لکھی گئی ہیں۔ درخواست کے متن میں کئی پیراگراف مسلکی نوعیت کے بھی ہیں۔ درخواست میں افغان شہریوں کو شناختی کارڈ بناکردینے والے افسران کے بارے میں بھی عدالت کو بتایا گیا ہے۔

درخواست میں انٹیلی جنس بیورو کے اعلی افسران پر دہشت گرد تنظیوں میں شامل ہونے کا الزام لگایا ہے ۔ انٹیلی جنس بیورو کے حاضر سروس سب انسپکٹر مختار احمد شہزاد کے انکشافات میں کہا گیا ہے کہ اعلی افسران کے دشمن ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیز سے تعلقات ہیں ۔ مبینہ دہشت گرد تنظیوں کی جڑیں ایران، ازبکستان، افغانستان، شام اور انڈیا سے میں ہیں ۔ مختار احمد شہزاد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وزیراعظم، وفاق، ڈی جی آئی بی، ڈی جی آئی ایس آئی کو فریق بنایا ہے۔ درخواست میں گزار کا کہنا ہے کہ اس نے متعدد دہشت گرد تنظیوں سے متعلق انٹیلی جنس معلومات حاصل کیں، انٹیلی معلومات کے ساتھ ٹھوس شواہد بھی اعلی حکام کو فراہم کیے، ٹھوس شواہد پر بھی افسران کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ نیشنل سیکورٹی کا ایشو ہائی لائیٹ کرنے پر درخواست گزار کو در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا گیا ہے، ڈی جی آئی بی کو ادارہ کے اعلی افسران کے ریاست مخالف تعلقات کے بارے میں بتایا، وزیر اعظم پاکستان کو قومی سلامتی کے معاملہ پر بذریعہ ڈاک آگاہ کیا ،کسی جانب سے معاملہ کی سنگینی پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ لوگوں کے جان و مال کا تحفظ سیکورٹی ایجنسی کی ذمہ داری ہے، سیکورٹی ایجنسی تحفظ کی بجائے خاموش تماشائی بن گئی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آئی ایس آئی سے معاملہ کی غیر جانبدرانہ تحقیقات کرائی جائیں،درخواست گزار کا کہنا ہے کہ وہ ہر قسم کی تحقیقات میں تعاون کرنے کو تیار ہے، ضروری ہے کہ عدالت معاملہ پر اپنی عدالتی اختیار استعمال کریں، درخواست میں کئی افسران کے بارے میں معلومات بھی فراہم کی گئی ہیں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے