پاکستان

اسلام آباد میں داعش

ستمبر 24, 2017 2 min

اسلام آباد میں داعش

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں پولیس اور ٹی وی چینلز کسی بھی ذمہ دار شہری کو مروانے کے لیے کافی ہیں_ آج صبح کی خبر اور اسلام آباد پولیس کے ردعمل پر ہی نظر ڈال لیں_

"یہ شام نہیں اسلام آباد ہے”. اسے کسی فلم کا ڈائیلاگ نہ سمجھا جائے بلکہ پاکستان کے مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی خبر کی پہلی لائن ہے. خبر کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ایک شہری گھر سے مسجد جارہا تھا کہ اسے ایکسپریس ہائی وے سے فیض آباد کی جانب بل بورڈ پر داعش کے جھنڈے نظر آئے.شہری نے فوری طور پر اس کی اطلاع پولیس مدد لائن 115 پہ دی. اس کے بعد متعلقہ تھانہ کھنہ پل موقع پہ پہنچی اور داعش کا جھنڈا آسلام آباد کی اہم شاہراہ سے اتار کر قبضے میں لے لیا. پولیس کا کہنا ہے کہ جھنڈے پر داعش کا لوگو اور نعرہ درج ہے،جھنڈوں پر یہ تحریر بھی درج تھی خلافت آرہی ہے.اس کے بعد پولیس نے داعش کے جھنڈے سے متعلق اطلاع دینے والے شخص کو حراست میں لیا اور پوچھ گچھ شروع کی. پولیس کو اطلاع دینے والے شخص کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا.وزیر داخلہ احسن اقبال نے واقعے کا نوٹس لے کر آئی جی اسلام آباد سے واقع کی رپورٹ طلب کرلی. بات صرف یہاں آکر ختم نہیں ہوئی بلکہ یہاں سے کچھ سوالات جنم لیتے ہیں . پولیس کو اطلاع دینے والے شخص نے پولیس کو جو بیان دیا وہ میڈیا کو کیوں فراہم کیا گیا؟ میڈیا نے پولیس کو اطلاع دینے والے شخص کا نام اور پتہ تک نشر کر دیا؟ مگر کیا یہ سب کرنے کی ضرورت تھی؟پولیس نے اطلاع دینے والے شخص کا بیان میڈیا کو کیوں دیا؟ اطلاع دینے والے شخص کو تحفظ کون دے گا؟_

دوسری جانب کروڑوں روپے قومی خزانے سے خرچ کر کے سیف سٹی کے نام پر لگائے گئے کیمروں کا بھانڈا بھی پھوٹ گیا، داعش کے جھنڈے لگانے والوں کا پتہ لگانے کے لیے سیف سٹی کے تحت کروڑوں روپے لاگت سے لگنے والے کیمرے ناکارہ نکلے، جھنڈے کس نے لگائے؟ سیف سٹی کیمرے کی آنکھ بے خبر نکلی، جائے وقوعہ پر لگے کیمرے کام نہیں کررہے۔ پولیس زرائع کے مطابق کیمرے خرابی کے باعث ملزمان کو ڈھونڈنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ پولیس نے میڈیا کے پریشر کو کم کرنے کیلئے متعلقہ علاقہ میں سرچ آپریشن کی تیاری کی خبر بھی چلا دی _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے