پاکستان

چلے ہوئے کارتوس بھی بول پڑے

اکتوبر 11, 2017 2 min

چلے ہوئے کارتوس بھی بول پڑے

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں ریٹائرڈ فوجی بھی مرے ہوئے ہاتھی کی طرح سوا لاکھ کا ہوتا ہے۔ اگر سپاہی یا چھوٹے رینک کا ہو تو سیکورٹی گارڈ بھرتی ہو جاتا ہے اور اگر اچھے رینک سے فارغ ہوا ہو تو ٹی وی چینلوں کا دفاعی تجزیہ کار بھرتی ہو کر قوم کو مزید کنفیوژ کرنے کے کام آتا ہے ۔ اس کا ایک تازہ ثبوت سابق فوجیوں کی تنظیم کے اجلاس کے بعد جاری کیا گیا بیان ہے ۔ ایسے وقت میں جب ہر شعور رکھنے والا شخص وزیر خارجہ کی کارکردگی سے خوش ہے ان سابق فوجیوں نے الگ ڈفلی بجا کر توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ۔

ریٹائرڈ فوجیوں کی تنظیم نے کہا ہے کہ انھیں وفاقی وزرا کے بیانات سے دکھائی نہیں دیتا کہ فوج اور حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک پیچ پر ہیں۔ وٹرنز آف پاکستان نامی تنظیم کی ایگزیکٹو کونسل کا (ریٹائرڈ) لفٹیننٹ جنرل علی قلی خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس کے بعد بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ایک بیان میں پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کے خاتمے سمیت مزید اقدامات کرنے کے امریکی مطالبے سے اتفاق کیا ہے اور یہ بیان دراصل پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان کی نفی کرتا ہے جس کے مطابق یہ گروپ کافی پہلے افغانستان منتقل ہو چکا ہے۔ اجلاس میں سابق وائس ایڈمرل احمد تسنیم، برگیڈئر میاں محمود، برگیڈئر اربی خان، سلیم گنڈاپور، کرنل دلیل خان، میجر فاروق حامد خان، بریگیڈیئر مسعود الحسن اور دیگر شریک تھے۔

ریٹائرڈ افسران کا کہنا تھا کہ پاکستان کے فوجی سربراہ کے بیان کی تائید سابق افغان صدر حامد کرزئی کے بیانات سے بھی ہوتی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان نصف افغانستان پر قابض ہیں ۔

سابق فوجیوں نے وزیر خارجہ کے اس بیان پر بھی کڑی تنقید کی کہ مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو انڈیا کے حوالے کرنے کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔ ان کا موقف تھا کہ صرف مچھیرے ہی واپس کیے جاسکتے ہیں۔

سابق فوجی افسران کے مطابق امریکہ سے واپسی پر وزیر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے دی جانے والی دھمکی کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے آخری موقع ہے اور پاکستان کو نقصان ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ دفتر خارجہ نے فوجی سربراہ کے حالیہ کابل کے انتہائی کامیاب دورے کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔

اجلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے فوج کے ساتھ احتساب عدالت پر رینجرز کی تعیناتی کے معاملے کو ایک نیا محاذ قرار دیا گیا۔

سابق فوجیوں کے بیان کے مطابق کہ اس مسئلے پر عوامی سطح پر بیان دینے سے بہتر تھا کہ وہ واپس لوٹ کر تحقیقات کا حکم دیتے۔ بیان کے مطابق وزیر داخلہ کو ان کے فرائض کی سرانجام دہی سے کسی نے نہیں روکا تھا وہ تو عدالت ایک ملزم کے حامی کے طور پر جا رہے تھے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے