لاپتہ افراد کا پتہ نہیں
Reading Time: 3 minutesلاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس، جج اور پارلیمنٹرینز سے لے کر بازیاب ہو کر گھر آنے والے بھی بولنے سے ڈرتے ہیں _ یہی کچھ آج سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں ہوا _
کمیٹی کے اجلاس میں لاپتہ افراد کمشین کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال نے ایبٹ آباد کمیشن سمیت تمام رپورٹس پبلک کرنے کا تو کہہ دیا ،ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے آئی ایس آئی اورایم آئی کا مکمل تعاون رہا، لاپتہ افراد پر رپورٹ تیار کی لیکن عملدرآمد کا اختیار نہیں اور پنجاب میں لاپتہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے –
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس میں لاپتہ افراد کمشین کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال ریٹائرڈ پیش ہوئے ،
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے جسٹس جاوید اقبال نے جسٹس حمودالرحمان کمیشن سمیت تمام کمشین رپورٹس پبلک کرنے کا مطالبہ کر دیا، کہا کہ آج تک کسی رپورٹ نے دن کی روشنی نہیں دیکھی، جسٹس حمود الرحمان سمیت تمام رپورٹس پبلک کی جائیں،
حکومت رپورٹ پبلک کرے تو80 فیصد مسائل حل ہوجائیں گے، جاوید اقبال سے کمیٹی میں شامل سینٹرز نے سوالات بھی کیے ۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کی تعداد سے متعلق فہرستوں کی حیثیت متنازع ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے جس طرح ماما قدیر سے براہ راست سوال کیے، اگر وہی سوال متعلقہ اداروں سے کیے جاتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کمیشن نے گذشتہ چھ سالوں میں ابھی تک کوئی ابتدائی رپورٹ پیش نہیں کی، جس پر تشویش ہے ۔
اجلاس میں کمیٹی اراکین نے سفارشات پیش کیں کہ لاپتہ افراد کے لیے قائم عارضی سینٹرز میں موجود افراد سے متعلق اعداد و شمار اراکین کو بتائے جائیں، جبکہ کمیشن کو اتنا بااختیار بنایا جائے کہ وہ ذمہ داروں کا تعین کر سکے۔ اس پر (ر) جسٹس جاوید اقبال نے سوال کیا کہ ذمہ داروں کے تعین کے بعد ان کے خلاف کارروائی کون کرے گا؟ فرحت اللہ بابر نے جواب دیا کہ یہ معاملہ آپ پارلیمان پر رہنے دیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ کمیشن کی کارکردگی کا آڈٹ کیا جائے اور جبری گمشدگیوں جو جرم قرار دیتے ہوئے سزا اور کفارے کا نظام متعارف کرایا جائے۔ فرحت اللہ بابر نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ہم سب بے بس ہیں _
جسٹس جاوید اقبال نے کہاکہ ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ میں ذمہ داری کا تعین کیا گیا، ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ اس وقت کے وزیراعظم کو پیش کی اورانہیں بند الماری کھولنےکا مشور بھی دیا، لاپتہ افراد کے حوالے سے جاوید اقبال نے کہاکہ ہر لاپتہ شخص کا بازیابی کے بعد بیان یکساں ہیں مگر سچ نہیں بتاتے، ایسے میں ثبوت کے بغیر کسی حساس ادارے کے خلاف کیسے کارروائی کریں ، جاوید اقبال نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد پر رپورٹ تیار کی لیکن عملدرآمد کا اختیارنہیں جس پرخود کو بے بس سمجھتے ہیں تاہم آئی ایس آئی اورایم آئی کا مکمل تعاون حاصل رہا، جسٹس جاوید اقبال ریٹائرڈ نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ پنجاب میں 247 افراد جبری لاپتہ ہیں اور صوبے میں یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے _
کمیٹی اجلاس کے بعد جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ وہ فی الحال لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی نہیں چھوڑ رہے۔ کمیشن میں تین سال بہت محنت کی ہے اور اس کی رپورٹ حتمی مرحلے میں ہے، اب اس رپورٹ کو انجام تک پہنچا کر ہی کمیشن کی سربراہی چھوڑوں گا۔ کہا کہ وہ نیب چیئرمین کے طور پر نوازشریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی نگرانی خود کریں گے، کہا کہ کسی جماعت سے وابستگی نہیں، احتساب سب کیلئے ہوگا ، ایمانداری پرکوئی انگلی اٹھی توعہدے سے مستعفی ہوجاوں گا_
نئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال ریٹائرڈ نے کہا کہ نیت صاف ہے ملک کو کرپشن کی دیمک سے پاک کرینگے آئندہ مہینوں میں نیب کی کارکردگی سب کو نظر آئے گی کسی سیاسی جماعت سے وابستگی نہیں ،اب احتساب کا عمل سب کیلئے ہوگا
چیئرمین نیب کا کہنا تھاکہ نوازشریف خاندان کے خلاف ریفرنس میں پراسیکیوشن کی نگرانی خود کریں گے کیسزمیرٹ پرچلیں گے اگر پراسیکیوشن میں کوئی خامی ہوئی تواسے بجھی دورکیا جائے گا
چئیرمین نیب نے کہاکہ سارے کام قانون کے مطابق ہوں گے ایمانداری پرکوئی انگلی اٹھی تو چیئرمین نیب کے عہدے سے مستعفی ہوجاوں گا
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ کئی اہم عہدوں فائز رہ چکا ہوں چیلنجز کا مقابلہ کرنا باخوبی جاتے ہیں _