چلی ملی سیاسی لیگ بند
Reading Time: 2 minutesالیکشن کمیشن نے نئی اور متنازعہ سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کو رجسٹر کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ کمیشن درخواست پر جاری کیے گئے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ جب تک وزارتِ داخلہ اسے کلیئرنس نہیں دیتی اس وقت تک اس جماعت کی رجسٹریشن کا عمل شروع نہیں کیا جا سکتا ہے۔
وزارت داخلہ نے چند روز قبل الیکشن کمیشن کو لکھے گئے ایک خط میں ملی مسلم لیگ کو بطور سیاسی جماعت رجسٹر کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا تعلق کالعدم قرار دی گئی تنظیموں لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ سے ہے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ریٹائرڈ) سردار رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے چار رکنی بینچ نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی درخواست کی سماعت کی تو ملی مسلم لیگ کے وکیل راجہ عبدالرحمٰن ایڈووکیٹ نے درخواست کے حق میں دلائل دیے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وزارت داخلہ نے ملی مسلم لیگ کی بطور سیاسی جماعت رجٹسریشن کی مخالفت کی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وزارت داخلہ نے ان کی جماعت کے بارے میں جو تحفظات ظاہر کیے ہیں وہ بدنیتی پر مبنی ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اب تک 350 سیاسی جماعتیں رجسٹر ہیں اور ان کے بارے میں اس کے پاس معلومات نہیں ہیں کہ وہ کس طرح سے آپریٹ کر رہی ہیں؟ سردار رضا خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو کسی جماعت کی حقیقت کا علم نہیں ہے۔ کمیشن نے تو ملی مسلم لیگ کے بارے میں اخبار میں پڑھ کر وزارت داخلہ سے جواب مانگا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر کے مطابق وزارت داخلہ کے خط میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملی مسلم لیگ کا تعلق کالعدم جماعت سے ہے۔
ملی مسلم لیگ کے وکیل عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو وزارت داخلہ کے خط میں استعمال کی گئی زبان پر اعتراض ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس جماعت کا تعلق کالعدم قرار دی گئی دو تنظمیوں سے ہے اور اس کی رجسٹریشن سے سیاست میں تشدد کا عنصر آ سکتا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس کو عدالت میں چیلنج کریں ۔