سرکاری نوکری نہ کریں، جسٹس باقر
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ میں محکمہ پولیس سندھ میں 50 لاکھ کے آئل کی خرد برد میں ملوث ملزم فدا کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔ درخواست گزار کے وکیل کا موقف تھا کہ فدا حسین آئی جی سندھ کا سٹاف افسرتھا اس کا معاملے سے براہ راست کوئی تعلق نہیں، نیب کے وکیل عمران الحق نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر جعلی بینک اکاونٹ کھولا ۔ جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب پراسیکیوشن میں غیرذمہ داری کامظاہرہ کرتا ہے ۔ کئی لوگوں کو چھوٹ دی ہے جس سے ملک کا بیڑا غرق ہو رہا ہے نیب نے جس کو فری ہینڈ دینا ہوتا ہے ان کو پوچھتا بھی نہیں نیب اس کیس میں ظلم کر رہا ہے ۔ جسٹس مقبول باقرنے کہا کہ لوگوں نے سرکاری نوکریاں کرناچھوڑ دی ہیں میں نے اپنے گھر میں کہنا شروع کر دیا ہے سرکاری نوکری نہ کریں۔ ملزم نے محمد رفیق اسپیشل برانچ سکھر کے ساتھ مل کر جعلی بینک اکاونٹ کھولا تھا ۔ عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔