پاکستان

زاہد حامد کے استعفیٰ کا متن

نومبر 29, 2017 5 min

زاہد حامد کے استعفیٰ کا متن

Reading Time: 5 minutes

صدر پاکستان، ایوان صدر، اسلام آباد

استعفیٰ

محترم جناب، انتخابات ایکٹ 2017 کی منظوری کے بعد مجھ پر بے بنیاد اور کلی ناواجب الزامات عائد کئے گئے جو بطور مسلمان، حضرت محمدﷺ کی ختم نبوت پر، ان کے خاتم النبین ہونے پر مکمل اور بلا مشروط قطعیت سے متعلق میرے ایمان پر اور ختم نبوتؐ سے متعلق اقرار نامے/حلف نامے کی تبدیلی میں، جو کہ اپنے اصل الفاظ میں بحال ہوچکا ہے، میرے ظاہری کردار پر شبہ کیا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے مجھے گزشتہ چند ہفتوں سے شدید پریشانی میں مبتلا کیا گیا۔ یہ جھوٹے اور بے بنیاد الزامات ہیں جو مکمل طور پر حقائق کے برعکس ہیں، جنہوں نے مجھے ناقابل تصور تکلیف اور ذہنی کرب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ میں نے بار بار پارلیمنٹ کے سامنے، میڈیا کانفرنسوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ہمارے خاندان کا پسرور، ضلع سیالکوٹ سے قدیمی تعلق ہے۔ ہم نے نسلوں سے اس علاقے کی خدمت کی ہے۔ ہم سنی مسلمان ہیں۔ ہم حضرت میاں میر صاحبؒ کے مرید بھی ہیں۔ میرے دادا، سب سے بڑے چچا اور خالہ، والد اور والدہ، بہن اور زوجہ میاں میر صاحبؒ کے مزار کے احاطہ میں مدفن ہیں۔ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ مجھے اپنی زوجہ مرحومہ کے پہلو میں مدفن کی جگہ دی گئی ہے۔ مجھے دو مرتبہ حج کی اور متعدد مرتبہ عمرہ ادا کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ میں نے ختم نبوت سے متعلق قانون میں صراحت کردہ حلف نامے کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے مع حضرت محمدﷺ کے لئے اپنی لامحدود محبت کی تکرار کی اپنی ویڈیو ریکارڈنگ جاری کی ہے۔ میری اور میرے خاندان کی یہ خواہش ہے کہ ہم ختم نبوتؐ کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کردیں۔ 20نومبر2017 کو مجھے تحریک لبیک یا رسول اللہؐ کے وفد کے چار ارکان سے ملنے کیلئے کہا گیا۔ مجھے سننے اور ویڈیو دیکھنے کے بعد انہوں نے سینیٹر راجہ ظفر الحق، وفاقی وزراء احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، خصوصی مشیر برائے وزیراعظم، بیرسٹر ظفر اللہ خان، وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ اور دیگر کے سامنے اعلانیہ طور پر یہ کہا ہے کہ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ احمدی نہیں تھا اور صرف ختم نبوتؐ سے متعلق اقرار نامے/ حلف نامے کے الفاظ میں تبدیلی سے متعلق میرے کردار پر شبہ کیا جارہا ہے۔ میں نے انتخابات بل 2017 کے پس منظر، تیاری کے طریقہ کار اوراس کے وضع کئے جانے کی بابت مختلف فورم کے روبرو کئی مرتبہ جامع بیانات اور مفصل معلومات مہیا کی ہیں۔ ریکارڈ کی غرض سے، میں حسب ذیل سے متعلقہ حقائق کا تفصیلی خلاصہ بیان کرونگا۔(1) اصل بل انتخابی اصلاحات پارلیمانی کمیٹی (PCER) اور اس کی تین ذیلی کمیٹیاں جو تمام سیاسی جماعتوں کے 34 نمائندوں پر مشتمل تھیں دونوں ایوانوں کی نمائندگی کررہی تھیں کی پیداوار تھانہ کہ وزارت قانون کی، جنہوں نے اڑھائی سالوں میں 125 اجلاس منعقد کئے۔ دفتری معاونت قومی اسملی کے سیکرٹریٹ کی جانب سے فراہم کی گئی۔(2) مسودہ بل، مع ختم نبوتؐ کے اقرار نامے/ حلف نامے( بذات خود اس کے حلف نامے میں بغیر کسی تبدیلی کے)’’ بذریعہ ہذا اقرار کرتا ہوں‘‘ کو الفاظ’’ حلفاً اقرار کرتا ہوں‘‘ کے الفاظ سے تبدیل کیا گیا،(PCER) کی حتمی رپورٹ کا حصہ تھا جسے (PCER) کے چیئرمین سینیٹر اسحاق ڈار نے دونوں ایوانوں میں پیش کیا تھا۔ اس کی نقول تمام سینیٹر صاحبان اور ایم این اے صاحبان کو جاری کی گئیں۔(3) جب(PCER) کی جانب سے حتمی شکل دیا گیا بل قومی اسمبلی کے پیش کیا گیا تھا، تو ایوان نے مختلف دفعات میں متعدد ترامیم منظور کیں، جس میں اقرار نامے کے آخر میں’’ اقرار صالح‘‘ کو متفقہ طور پر اختیار کرنا شامل تھا۔(4)سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کی جانب سے متعدد ترمیمات کی گئیں لیکن ان میں سے کوئی بھی زیر بحث تبدیلی سے متعلق نہیں تھیں۔ سینٹ کے فلور پر جونہی سینیٹر حافظ حمد اللہ کی جانب سے پیش کی گئی ترمیم سے یہ عیاں ہوا کہ اس تبدیلی سے حساس معاملے میں تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق اور میں نے اس کی ترمیم کو اصل زبان میں بحال کرنے کی تائید کی۔ پی ایم ایل (این) کے سینیٹر نے ترمیم کے لے ووٹ دیا۔ تاہم ، حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور نتیجتاً سینیٹر حافظ حمد اللہ کی ترمیم کو ۳۴۔۱۳ کے ووٹ سے شکست ہوئی۔ (۵) جب بل کو دوبارہ قومی اسمبلی میں لایا گیا، تو کوئی بھی ترمیم پیش نہیں کی جاسکی کیونکہ اپوزیشن کی جانب سے فساد پیدا کیا گیا تھا اور بل کو اسی طرح پاس کیاگیا جیسا کی سینیٹ نے منظوری دی تھی (۶) اس کی فی الفور بعد ، قومی اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کی مشاورت سے وزارت قانون نے میری نگرانی میں ختم نبوتؐ کے حلف نامے کے اصل الفاظ کو بحال کرنے کے لئے انتخابات (ترمیمی) بل کو تیار کیا۔ یہ تمام ممکنہ خدشات اور بدگمانی کو دور کرنے کے لئے کیا گیا۔ باوجود اس نقطہ نظر کے الفاظ ’’ میں بذریعہ ہذا یہ اقرار کرتا ہوں‘‘ جس کے آخر میں اقرار نامے میں اقرار صالح آرہا ہو اس کا ٹھیک طور سے وہی قانونی اثر تھا جیسا کہ الفاظ ’’ میں حلفاً اقرار کرتا ہوں ‘‘ کا ہے کیونکہ دستور کے آرٹیکل ۲۶۰ کے مطابق ’’حلف ‘‘ میں ’’اقرار صالح‘‘ شامل ہے۔ ترمیمی بل کو دونوں ایوانوں نے متفقہ طور پر منظور کیاتھا۔ (۷) عام انتخابات کے انعقاد کا فرمان، ۲۰۰۲ء کے آرٹیکل۷ج کو ۷اجون،۲۰۰۲ کو متعارف کرایا گیا تھا اور یہ فراہم کرتا ہے کہ ووٹر کی رجسٹریشن پر اعتراض کہ وہ مسلمان نہیں ہے فرمان ترمیم دوم کے اجراء سے دس دن کے اندر داخل کرنا پڑتا ہے (جس کی میعاد ۲۶/ جون،۲۰۰۲کو ختم ہوگئی تھی)۔ حتیٰ کہ پارلیمانی پارٹیوں کے قائدین نے یہ آرٹیکل (بمع آرٹیکل ۷ ب کے جو قادیانیوں کی حیثیت سے متعلق تھا) اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا، میں نے یہ تجویز دی تھی کہ دس دن کی شرط کو ختم کرنے کے بعد اسے از خود انتخابی ایکٹ میں شامل کیا جائے، جو اس کو عملی صورت میں ظاہر کرے گا اور اس کو مؤثر بنائے گا۔ بعدازیں، میں اسپیکر قومی اسمبلی کی مدد اور اثرو رسوخ کے نتیجے کے ذریعے میں تمام پارٹیوں کے مابین اتفاق رائے کو فروغ دینے کا انتظام کرنے کا وسیلہ بنا اور اس کے نتیجے میں انتخابات (ترمیمی) بل، ۲۰۱۷ء جو اصل انتخابات بل (دس دنوں کی شرط کے بغیر ) میں دونوں دفعات کو شامل کرتے ہوئے پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔ واضح طور پر یہ علامات اصل قانونی احکامات میں ایک بڑی بہتری ہیں۔مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر، جو کچھ بھی ہو مجھ سے استعفیٰ طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا/ ہے۔ میں نے اقرار نامے/ حلف نامے کے اصل الفاظ کی بحالی اور فرمان 2002کے آرٹیکل 7ب اور 7ج کے شامل کرنے اور اس کے الفاظ کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان حقائق کے باوجود ،جبکہ میرا اس استعفیٰ تحریک کے قائدین/ دھرنا قائدین کی بنیادی ڈیمانڈ ہے، میں نے اس وقت پر اور دوبارہ محترم وزیراعظم اور معزز پارٹی کی قیادت سے یہ درخواست کی تھی کہ ملک میں امن وہم آہنگی کے مفاد میں مجھے دستبردار ہونے کی اجازت دی جائے۔ میں ان کا شکر گزار ہوں کہ آخر کار انہوں نے میری درخواست سے اتفاق کیا۔ لہٰذا میں، بذریعہ ہذا بطور وفاقی وزیر اپنا استعفیٰ پیش کر رہا ہوں۔میرے لئے یہ عزت اور امتیاز کی بات ہے کہ میں نے بطور وفاقی وزیر اپنے ملک کی خدمت کی۔میں دونوں وزرائے اعظم کا ممنون ہوں کہ جن کی قیادت میں، میں نے ان کے مجھ پر یقین اور اعتماد کے لئے خدمات سرانجام دیں۔ انتہائی ادب کے ساتھ آپ کا مخلص ،دستخط شدہ (زاہد حامد )

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے