بلاگرز پر جھوٹا الزام لگایا گیا
Reading Time: < 1 minuteوفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد پھیلانے کی تفتیشی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کی ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاپتہ کیے گئے سوشل میڈیا بلاگرز میں سے کسی پر توہین آمیز مواد پھیلانے کے شواہد نہیں ملے۔
مقدمے کی سماعت ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ ایڈیشنل اٹارنی جنرل افنان کریم کنڈی نے عدالت میں پیش کی، حکومت کی جانب سے قانون سازی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ جسٹس شوکت صدیقی نے پوچھا کہقانون سازی کے مختلف پیراگراف میں پورنوگرافی اور بلاسفیمی کا لفظ کیوں استعمال نہیں کیا جا رہا۔ پاکستان منفی رجحانات میں دنیا کا نمبر ایک ملک ہے۔ معاشرے کو تباہ ہونے نہیں دوں گا، عدالت نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو طلب کیا ۔ عدالت کو بتایا گیاکہ لاپتہ کیے گئے سوشل میڈیا بلاگرز میں سے کسی پر توہین آمیز مواد پھیلانے کے شواہد نہیں ملے۔ جسٹس صدیقی نے کہاکہ توہین رسالت کے مرتکب کسی صورت معافی کے مستحق نہیں، توہین رسالت کاجھوٹا الزام لگانے والا بھی توہین رسالت کا مرتکب ہے۔ ادارے کیوں سوئے ہوئے ہیں۔ جو ٹی وی چینل پبلک سروس میسج نہیں چلاتے ان کو سرکاری اشتہارات کیوں دئے جاتے ہیں۔ اگر پبلک سروس میسیج نہیں چلاتے تو اشتہار بند کردیں پھرسب بول کی طرح بغیر اشتہارات کے ٹرانس مشن چلائیں ۔ عدالت نے سیکریٹری اطلاعات سے ٹی وی پر پبلک سروس میسجز چلانے کی رپورٹ طلب کر لی۔