بے نظیر بھٹو کے قاتل سامنے آ گئے
Reading Time: < 1 minuteسابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کو دس سال گزر گئے اور اب سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے اس قتل کے پیچھے منصوبے پر بات کی ہے_
بی بی سی کے نامہ نگار اوئن بینیٹ جونز کو انٹرویو میں پرویز مشرف نے اہم بات کی ہے _
بی بی سی کے مطابق 2007 میں پاکستان کے صدر اور فوجی آمر، سابق جنرل پرویز مشرف نے دس سال بعد دیے جانے والے ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ شاید ملک کی سٹیبلشمینٹ بینظیر بھٹو کے قتل میں ملوث تھی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا سٹیبلیشمینٹ میں موجود سرکش عناصر کا پاکستانی طالبان سے بینظیر بھٹو کے قتل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے تعلق تھا، تو انھوں نے جواب دیا: ‘شاید۔ ہاں بالکل۔ کیونکہ ہمارا معاشرہ مذہبی طور پر بٹا ہوا ہے۔’
اور پرویز مشرف کے مطابق ان عناصر کی موجودگی شاید بینظیر بھٹو کی موت کا سبب بنی ہو۔
پاکستان کے سابق سربراہ کی زبان سے نکلا ہوا یہ فقرہ کافی تعجب انگیز ہے۔ عمومی طور پر پاکستان میں فوجی رہنما شدت پسند جہادی حملوں میں ریاست کے ملوث ہونے کے الزام کو قطعاً غلط قرار دیتے ہیں۔
یہ پوچھنے پر کہ کیا انھیں ریاست کے شرپسند عناصر کے اس حملے میں ملوث ہونے کے بارے میں کوئی مخصوص معلومات تھیں، تو پرویز مشرف نے جواب دیا: ‘میرے پاس کوئی حقائق تو موجود نہیں ہیں۔ لیکن میرے خیال میں میرا اندازہ کافی حد تک درست ہے۔ ایک ایسی خاتون جو مغربی ممالک کی جانب مائل ہو، وہ ان عناصر کی نظر میں آسکتی ہے۔’