پاکستان

فوجی ترجمان کے بیان پر ردعمل

دسمبر 28, 2017 3 min

فوجی ترجمان کے بیان پر ردعمل

Reading Time: 3 minutes

پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے سعد رفیق کے بیان پر تبصرے کو سوشل میڈیا پر صحافیوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال کیے ہیں _

آصف غفور نے کہا ہے کہ خواجہ سعد رفیق کا بیان غیر ذمہ دارانہ تھا، پاکستان آرمی ڈسپلنڈ آرگنائزیشن ہے، آرمی چیف کے ایک اشارے پر ساری فوج وہیں دیکھنا شروع ہوجاتی ہے جو وہ چاہتےہیں، ملک میں سیاسی سرگرمی چل رہی ہے، آرمی اس پر کسی قسم کا ردعمل نہیں دینا چاہتی، اگر کوئی سازش ہے تو انہیں ثبوت کے ساتھ سامنے آنا چاہیے کہ کیا سازش ہے، پاکستان آرمی ملک کو درپیش خطرات اور چیلنجز سے اچھی طرح واقف ہے۔

ٹوئٹر پر پاک فوج کے ترجمان سے پوچھا جا رہا ہے کہ انہوں نے سعد رفیق کے بیان کو تو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا مگر پرویز مشرف کے پاکستانی فوج میں سرکش عناصر کی موجودگی کے بیان پر تبصرے سے گریز کیوں کیا؟ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر تبصروں میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کا بیان زیادہ غیر ذمہ دارانہ اور پاکستان کی فوج کے لیے خطرناک ہے_

دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفورکا پریس بریفنگ میں کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم نے اپنے مفاد میں لڑی، پاکستان نے حقانی نیٹ ورک سمیت تمام گروپس کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی، امریکا کی طرف سے پاکستان میں یک طرفہ کارروائی کے اشارے دیے جا رہے ہیں۔

انہوں  نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی نیٹ ورک نہیں، امریکا اور افغان حکام ہمارے تعاون سےبخوبی آگاہ ہیں، حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا امریکی موقف کارآمد نہیں، کسی ملک کے کہنے پر ڈو مور نہیں کرسکتے۔

انہو ں نے کہا کہ پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کا ٹھکانہ نہیں ہے، بھارت نہیں چاہتا کہ ہماری توجہ دہشت گردی کیخلاف جنگ پر مرکوز رہے۔ بھارت ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہاہے، گزشتہ سال بھارت نے سرجیکل اسٹرائیک کا ڈراما کیا، تحقیقات سے پتا چلا بھارتی دعویٰ جھوٹ تھا، 2017 کےد وران بھارتی اشتعال انگیزیوں میں تیزی رہی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 20 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو انکے وطن بھجوایا ہے، افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کیے گئے، آپریشن رد الفساد کے دوران سال بھر میں ہزاروں آپریشن کیے گئے، فاٹا میں آپریشن کی وجہ سے جانےوالی آبادی کو دوبارہ بسایا جارہا ہے، فاٹا کے نوجوان کو پہلے تعلیم دی، آرمی کے تحت ہاسٹلز میں رکھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آرکا کہنا تھا کہ کراچی میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہے، آج کا کراچی2013 کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی ایران میں حکام سے مفید بات چیت ہوئی، ایران نے سرحدی علاقوں میں حساس مقامات پر باڑ لگانی شروع کردی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ آرمی چیف نے خوشحال بلوچستان پروگرام کی تجویز دی، افواج کے اداروں نے خوشحال بلوچستان پروگرام پر عمل درآمد شروع کردیا، خوشحال بلوچستان کا ڈھانچا 4 نکات پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ نے براہمداغ بگٹی کی درخواست مسترد کی۔

میجر جنرل آصف غفورنے کہا کہ پاکستان کےاندرکارروائی کی باتیں کی جارہی ہیں، پاکستان کی حفاظت کے لیے ہر قسم کی قربانی کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 25 دسمبر کو بھارت نے پراپیگنڈا کیا تو پاکستانی میڈیا نےذمےداری دکھاتے ہوئےنہیں چلایا، ففتھ جنریشن وارفیئر میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے۔

میجر جنرل آصف غفورنے مزید کہا کہ بہادر کشمیریوں کو بھارت 70سال کے دوران نہیں دبا سکا۔

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کی اہل خانہ سے ملاقات دباؤ کا نتیجہ نہیں، یہ ملاقات انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کرائی گئی_

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے