پاکستان

ٹویٹ کے بعد پاکستان کی حکمت عملی

جنوری 4, 2018 < 1 min

ٹویٹ کے بعد پاکستان کی حکمت عملی

Reading Time: < 1 minute

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف ٹویٹ کے بعد پاکستان میں سول اور عسکری حکام جوابی حکمت عملی طے کرنے کیلئے سرگرم ہیں ۔ پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بھی ہوا ہے جس میں وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو قومی سلامتی کمیٹی اور وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق آگاہ کیا۔

ٹرمپ کے پاکستان مخالف ٹویٹ کے بعد امریکا میں متعین پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور وہ امریکہ کی جانب سے کیے جانے والے جارحانہ بیانات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سود مند ثابت نہیں ہوں گے۔

دوسری طرف بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کو دی جانے والی عسکری امداد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں امریکی کانگریس کے ارکان کو آگاہ بھی کیا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کی ٹویٹ کے بعد اقوام متحدہ میں امریکہ کی مسقتل سفیر نکی ہیلی نے پاکستان پر ڈبل گیم کھیلنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ پاکستان کو دی جانے والی 255 ملین ڈالر کی عسکری امداد روکی جا رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کا بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں مزید اقدامات کرے گی۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ پاکستان کے خلاف امداد بند کرنے کا اعلان ہوگا ۔

ادھر امریکی قومی سلامتی کے مشیر جنرل (ر) ایچ آر مک ماسٹر نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان بعض دہشت گرد گروہوں کو اپنی خارجہ پالیسی کے ایک جزو کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے