پاکستان

حدیبیہ ریفرنس تفصیلی فیصلہ

جنوری 5, 2018 2 min

حدیبیہ ریفرنس تفصیلی فیصلہ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپرز مل اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمے میں اس تکلیف دہ نتیجے پر پہنچے ہیں کہ نوازشریف اور دیگر مدعا علیہان سے شفاف ٹرائل کا حق چھینا گیا، ریفرنس کو بغیر کسی وجہ کے غیر معینہ مدت تک التواء میں رکھ کر قانونی طریقہ کار کی توہین کی گئی ۔
عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے حدیبیہ پیپرز مل ریفرنس کھولنے کیلئے دائر قومی احتساب بیورو کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے چھتیس صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کے تحریر کردہ فیصلے میں حدیبیہ ریفرنس اپیل خارج کرنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ نے جب ریفرنس ختم کیا تو قانون کے مطابق اس کے خلاف اپیل ساٹھ دن میں دائر کی جاسکتی تھی مگر نیب نے ایک ہزار دو سو انتیس دن کے بعد سپریم کورٹ رجوع کیا۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق سنہ دو ہزار میں بنائے گئے ریفرنس کو لٹکائے رکھنے سے مدعا علیہان سے خود کو بری کرانے کا حق چھینا گیا، اس ریفرنس کا اس کے سوا کوئی مقصد نہ تھا کہ مدعا علیہان کو دباﺅ میں رکھاجائے۔ ہم نے متعلقہ وقت پر کارروائی نہ کرنے کےنیب کے عزم کی کمی کو بھی سخت تشویش کے ساتھ نوٹ کیاہے۔نیب نے ملزمان کو عدالت میں پیش نہ کیا، نیب نے ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کیلئے عدالت کو نہ کہا، نیب نے کسی ایک بھی گواہ کو پیش کیا اور نہ کوئی شواہد عدالت کو دیے، نیب نے لاتعداد بار مقدمے کو التواء میں رکھنے کی درخواست کی، نیب نے عدالت سے مقدمے کو غیر معینہ مدت کیلئے التواء میں رکھنے کی درخواست کی۔ چیئرمین نیب نے ریفرنس کی بحالی کیلئے چار سال تک اپنے دستخط کے ساتھ درخواست نہ دی اور جب یہ درخواست جمع کرائی گئی تو اس کا پیچھا نہ کیا گیا۔ ریفرنس جاں بلب رہا۔ نیب کی اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمے میں اس تکلیف دہ نتیجے پر پہنچے ہیں کہ نوازشریف اور دیگرمدعا علیہان سے شفاف ٹرائل کا حق چھینا گیا، ریفرنس کو بغیر کسی وجہ کے غیر معینہ مدت تک التواء میں رکھ کر قانونی طریقہ کار کی توہین کی گئی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے