چیف جسٹس نے خاتون وکیل کی تعریف
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب حکومت کی خاتون وکیل عاصمہ حامد کی تعریف کی ہے جس کو عدالت میں موجود افراد نے ذومعنی قرار دیا ہے _ چیف جسٹس نے عاصمہ حامد سے کہا کہ جب آپ پیش ہوتی ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے پنجاب اور لاہور میں آدھی دودھ اور آدھی شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں اور لوگوں کو صرف ڈبل روٹی لینی ہے، اور ہاں لاہور میں کلچے بھی ہیں _
عدالت کے باہر ایک سینئر وکیل نے عاصمہ حامد سے کہا کہ اب تو لگتا ہے آپ کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے برقعی پہننا ہوگا _ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران انگریزی بولنے والے عبدالحفیظ پیرزادہ کے بیٹے عبدالستار پیرزادہ کو موم ڈیڈ کہا، کیس کی سماعت کی تفصیل یہاں ملاحظہ فرمائیں
غیرمعیاری اسٹنٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی،چیف جسٹس نے کہا پاکستان نے سٹنٹ تیار کرلیا یہ خوشخبری کب ملے گی،ڈاکٹر مرتضی نے کہا امید ہے جون دو ہزار اٹھارہ تک پاکستان اپنا سٹنٹ بنالے گا، چیف جسٹس نے پوچھا کہ سٹنٹ کی قیمت کیا ہوگی؟ ڈاکٹر مرتضی نے بتایا کہ قیمت پندرہ ہزار روپے ہوگی
چیف جسٹس نے کہا ان کی کوشش ہے کہ عام آدمی کو صحت سے متعلق سستی اور اچھی سہولیات ملیں اور کوشش کریں کہ جون 2018 سے پہلے اسٹنٹ مارکیٹ میں آجائے،چیف جسٹس نے کہا انہیں معلوم ہوا ہے کہ ایک لاکھ والا اسٹنٹ 2 لاکھ روپے میں ڈالا جاتا ہے انہیں خوشی ہوگی کہ تین ماہ تک پاکستانی اسٹنٹ مارکیٹ میں آجائے گا، اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ 72 اسٹنٹ کمپنیز کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا اچھی طرح تصدیق کرلیں جو معلومات آپ کو دی جاتی ہیں وہ مکمل ہوتی ہیں،
چیف جسٹس نے کہا غریب آدمی اسٹنٹ کی خریداری کے لیے کہاں کہاں سے پیسے مانگتا ہوگا، مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال ہے،چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ انہیں یہ یقین کیسے ہوگا کہ جس اسٹنٹ کی قیمت وصول کی گئی وہی ڈالا گیا،اس معاملے کا پورا ریکارڈ ہونا چاہیے،انہیں چند رضا کار چاہیئیں جو اسپتالوں کا وزٹ کرکے انہیں رپورٹ دیں، اگر چار سے پانچ لوگوں کو بے نقاب کیا گیا تو چیزیں بہتر ہونا شروع ہوجائیں گی،چیف جسٹس نے کہا ایسی چیزوں کو بے نقاب کررہا ہے،عوامی مفاد کے معاملے میں ادھر ادھر کے چکر نہیں چلیں گے، وہ کسی کی کمزوری اور بیماری کا فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے