اسرائیل کو خبردار کیا ہے
Reading Time: 2 minutesامریکا نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ یہودی آباد کاری کے معاملے میں احتیاط سے کام لے کیونکہ اس سے امن عمل پیچیدگی کا شکار ہو سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اسرائیل اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں نہیں لگتا کہ فلسطین اور اسرائیل امن مذاکرات کے لیے فی الحال راضی ہیں۔
امریکی صدر نے گذشتہ برس دسمبر میں امریکی سفارتخانہ یروشلم منتقل کر کے فلسطینیوں کو ناراض کر دیا تھا۔ انھوں نے فلسطین کی امداد روکنے کی بھی دھمکی دی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوگا۔ اس وقت فلسطین امن عمل شروع نہیں کرنا چاہتے۔ اسرائیل کے حوالے سے بھی میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ انہیں بھی اس میں کوئی دلچسپی ہے اس لیے ہمیں انتظار کرنا ہوگا۔‘
یہودی بستیوں کے امن منصوبے کا حصہ ہونے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا ’ہم ان بستیوں سے متعلق بات کریں گے۔ ان بستوں نے چیزوں کو ہمیشہ پیچدہ بنایا اور میرا خیال ہے کہ اسرائیل کو ان بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے محتاط ہونا چاہیے۔‘
مشرقی یروشلم اور مغربی پٹی میں سنہ 1967 کے بعد سے تعمیر کی جانے والے یہودی بستوں میں چھ لاکھ سے زائد یہودی آباد ہیں۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت یہ آبادکاری غیر قانونی ہے تاہم اسرائیل اس بات کی مخالفت کرتا ہے۔
یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پر امریکی صدر کا کہنا تھا یروشلم کا دارالحکومت ہونا بہت سے لوگوں کے لیے ایک اہم چیز تھی۔ میں نے ایک اہم وعدہ کیا تھا جو میں نے پورا کیا۔‘ فلسطینی رہنما محمود عباس نے کہا تھا کہ وہ اس فیصلے کے بعد امریکہ کو مزید ثالث کی حیثیت سے قبول نہیں کریں گے۔
اسرائیل کا دعوی ہے کہ یہ پورا شہر اس کا دارالحکومت ہے جبکہ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ مشرقی یروشلم ان کا علاقہ ہے جس پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے بعد قبضہ کر لیا۔