چیف جسٹس اور خواجہ حارث میں مکالمہ
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ میں پولیس افسران پروموشن کے مقدمہ میں چیف جسٹس کا نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ ہوا ہے _ پانچ رکنی لارجر بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب آپ کوٹرائل پر توجہ دینی چاہیے_
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے کبھی ٹرائل کورٹ سے التوا نہیں لیا _ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کاایشو ہمارے پاس نہیں ہے، میں نے عمومی بات کی ہے_ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پوچھنے پر بتارہے ہیں کہ احتساب عدالت سے کبھی تاریخ نہیں لی، اپنے رجسٹرار آفس سے کہہ دیتے ہیں جب تک ٹرائل ہے آپ کے مقدمات نہ لگائیں، صرف پیرکوآپ جاتے ہیں 2دن کیس چلتا ہے_ چیف جسٹس نے کہا کہ وہاں (احتساب عدالت) فیصلہ کروائیں اپنا بوجھ ختم کروائیں – وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ احتساب عدالت خود سے تاریخ ڈال دیتی ہے، میں نے کبھی احتساب عدالت سے تاریخ نہیں لی، ریکارڈ منگواکردیکھ لیں،
چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس کی آؤٹ آف ٹرن ترقی پر سندھ میں ہم نے پابندی لگائی پنجاب میں کیسے اجازت دے دیں، پنجاب میں ایسے لوگوں نے بھی ترقیاں کیں،جنھوں نے ماورائے عدالت قتل کیے ، عدالتوں کے ذریعے دی گئی آوٹ آف ٹرن پروموشنزکو ہی واپس لے لیں گے_ چیف جسٹس نے کہا کہ کام کرنے والوں کوتمغے اور پیسے دلوا دیں گے، بتائیں عدالتوں سے آوٹ آف ٹرن پروموشن لینے والوں کو کیسے چھوڑیں، ہم نے انصاف کرناہے_ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بھی ہوا ہے کہ بندہ ماردیو!آوٹ آف ٹرن پروموشن لے لو، بندے مارنے والوں کوپنجاب نے ترقیاں دیں، چاہے کتنے بھی متاثرہوں اصول طے کرنے ہیں _
پولیس آوٹ آف ٹرن پروموشن کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی _