پاکستان پاکستان24

مطیع اللہ جان توہین عدالت کیس

فروری 16, 2018 2 min

مطیع اللہ جان توہین عدالت کیس

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد ہائی کورٹ میں وقت نیوز ٹی وی کے اینکر پرسن مطیع اللہ جان توہین عدالت کیس
کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی _
سماعت میں مطیع اللہ جان کا پورا پروگرام دکھایا گیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پروگرام میں متعدد بار ثاقب نثار، ثاقب، شوکت صدیقی کہہ کر پکارا گیا _
عدالت میں نوائے وقت گروپ کی مالک رمیزہ نظامی اور دیگر پیش ہوئے، مطیع اللہ جان ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے _ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ چار سال پہلے عدلیہ مخالف پروگرام کیا گیا، کیوں نہ آپ کا لائسنس منسوخ کیا جائے، یہ ایک اینکر کہے گا کہ یہ قانونی یا غیر قانونی ہے، آپ لوگ بلیک میل کرتے ہیں آپ قانون سے بالاتر ہیں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کل پرسوں جیو نے تماشا لگایا ہوا تھا اس کو بھی نوٹس کرتے ہیں،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پیمرا سے جیو کے پروگرام رپورٹ کارڈ کا ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے ٹرانسکرپٹ طلب کر لیا، کیا اینکر کی ٹریننگ دیکھی جاتی ہے،سوسائٹی میں فساد نہ ڈالیں، پوری عدلیہ کو بدنام کر رہے ہیں،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اس معاملے کو ختم نہیں کروں گا،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ہمارے گھر میں نوائے وقت ایک مقدس اخبار سمجھا جاتا ہے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ مطیع اللہ جان نے پروگرام میں سپریم کورٹ کے ایف ایٹ کچہری قبضے از خود نوٹس کو کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے پیش کیا گیا _

اس دوران عدالت میں ایک وکیل نے کہا کہ یہ اپنے گھر میں بھی ادب نہیں کرتے ہیں اپنے باپ کی بھی عزت نہیں کرتے، مطیع اللہ جان نے کہا کہ تمیز سے بات کریں اور اپنی حدود میں رہیں _
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آپ نے اتنا  بڑا پروگرام بغیر تحقیق کے کر دیا، ہم وضاحت نہیں دے سکتے اس کا مطلب یہ نہیں کہ قتل کرنے کا لائسنس مل گیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ہمارے چیف جسٹس کا نام لینے کا سلیقہ ان کو نہیں،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ سول جج کے حکم کو غیر قانونی کہنے کا اختیار آپ کو کس نے دیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میرے حکم پر عمل ہوا مگر میڈیا چینل کی بدمعاشی کے باعث رہائشی گھروں میں آفس ختم نہیں کیے جا رہے، 23 سال بے داغ وکالت کی _
وقت نیوز کی چیف ایگزیکٹو آفیسر رمیزہ نظامی، پروگراپ کے پروڈیوسر اور دیگر کے وکیل نے کہا کہ ہمیں نوٹس نہ کریں، پیر تک غیر مشروط معافی کا بیان حلفی جمع کرا دیں گے جبکہ مطیع اللہ جان نے کہا کہ عدالت وکیل سے مشاورت کر کے جواب دینے کے لیے وقت دے _
عدالت نے آرڈر میں لکھا ہے کہ فیصلہ کریں کہ آپ نے معافی مانگنی ہے یا کیس لڑیں گے _ سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی_

واضح رہے کہ پانچ فروری کو وقت نیوز پر مطیع اللہ جان نے اسلام آباد میں فٹبال گراؤنڈ پر وکیلوں کے قبضے کے خلاف چیف جسٹس ثاقب نثار کے از خود نوٹس لینے کے بعد پروپروگ کیا تھا جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے انہیں اور وقت نیوز کی انتظامیہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے