ایف آئی اے دفتر میں نوجوان قتل
پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کے لاہور دفتر میں مسیحی نوجوان کو کزن سے بدفعلی پر مجبور کرنے والے افسر خالد سعید کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی _ گزشتہ روز چوبیس سالہ نوجوان ساجد مسیح نے ایف آئی اے کے دفتر کی چوتھی منزل پر واقع تفتیشی افسر کے کمرے کی کھڑکی سے چھلانگ لگا دی تھی _
ساجد مسیح نے اس کے بعد بیان دیا تھا جس میں ایف آئی اے میں کی گئی تفتیش کے بارے میں ہوش ربا انکشاف کیا گیا تھا، ساجد کے ویڈیو بیان پر ایڈووکیٹ انیقہ ماریہ بتایا کہ ساجد مسیح کو اپنے کزن کے ساتھ بدفعلی پر مجبور کیا گیا اس نے انکار کیا تو تفتیشی افسر خالد سعید نے اس کو تشدد کا نشانہ بنایا _
واضح رہے کہ تحریک لبیک سے منسلک حافظ اویس کی شکایت پر لاہور شاہدرہ لولیس نے اٹھارہ سالہ پطرس مسیح کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا ، بعدازاں ملزم کو عدالت کے باہر مولویوں نے تشدد کا نشانہ بنایا تو ملزم کی فیس بک پر مبینہ توہین آمیز تصویر کی تحقیقات کے لئے اسے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے حوالے کیا گیا _
تحقیقات کرنے والے افسر نے ملزم کے چوبیس سالہ کزن ساجد مسیح کو بھی تفتیش کے لئے طلب کیا اور اس پر تشدد کرنے کے بعد پطرس مسیح کی شلوار اتار کر اس کے ساتھ بدفعلی کے لیے کہا _
ساجد مسیح نے انکار کر دیا اور تشدد سے تنگ آ کر چوتھی منزل سے چھلانگ لگا دی، ابتدائی بیان کے بعد ساجد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا _ تفتیشی افسر خالد سعید نے مرنے والے ساجد کے بیان کی تردید کی ہے _
وائس سوسائٹی کی جانب سے ڈی جی ایف آئی اے اور تفتیشی افسر خالد سعید کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے لاہور ہاہائی کو میں رٹ دائر کی گئی ہے_