متفرق خبریں

قاسمی تقرر پر فیصلہ محفوظ

فروری 26, 2018 3 min

قاسمی تقرر پر فیصلہ محفوظ

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے عطاالحق قاسمی کے بطور چیئرمین پی ٹی وی تقرر پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جبکہ عدالت نے عطاالحق قاسمی اور اُن کے صاحبزادے یاسر پیرزادہ کو 2 سال میں دی گئی مراعات کا آڈٹ کروانے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ آڈٹ کروانے کیلئے فرم سے 5 مارچ تک ٹرمز آف ریفرنسز طلب کیے گئے ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس سنا ۔ دوران سماعت سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر اعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد اور سیکرٹری اطلاعات کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے بتایا لوک ورثہ، پی این سی اے، پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز اور پاکستا ن ٹیلی ویثرن کارپوریشن کے سربراہان کی تقرری کیلئے حد عمر میں اضافہ کیا گیا ۔ سرکاری وکیل کی طرف سے عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ عطاالحق قاسمی کا نام سابق وفاقی وزیر پرویز رشید کی جانب سے دیا گیا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا سرکاری ملازمت یا پبلک آفس ہولڈر کیلئے طریقہ کار طے ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا یہ بات تسلیم کی جارہی ہے سابق وزیر اطلاعات نے عطاء الحق قاسمی کا نام بطور چیئرمین پی ٹی وی دیا۔ چیف جسٹس نے کہا بطور چیئرمین پی ٹی وی عطاالحق کی تقرری کے لیے بورڈ میٹنگ نہیں ہوئی آپ یہ بات تسلیم کر رہے ہیں، وفاقی حکومت کے پاس چیرمین پی ٹی وی کے تقرر کی اتھارٹی کیسے آئی؟ ۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا 23 دسمبر 2015 کو وزیراعظم کا حکم نامہ وزارت اطلاعات کے پاس آیا تو اسٹیبلشمنٹ کے لیٹر کو مدنظر رکھے بغیر عطاء الحق قاسمی کا نوٹفکیشن جاری کردیا گیا، ایسے لگتا ہے جیسے عطاالحق قاسمی کے تقرر میں نہ صرف قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی بلکہ کسی کو خوش کرنے کیلئے ایسا کیا گیا، جلد بازی کا مظاہرہ کیا گیا ۔چیف جسٹس نے کہا اگر عطاء الحق قاسمی کے تقرر میں بددیانتی ہوئی تو پرویز رشید صاحب آپ کو مقدمے کی سمجھ آرہی ہے؟ آرٹیکل 62ون ایف کے تحت کارروائی بھی ہوسکتی ہے ۔چیف جسٹس نے سوال پوچھا عطاالحق قاسمی کو مراعات دینے کی منظوری اُس وقت کے وزیراعظم نے کس قانون کے تحت منظوری دی؟

وزیر اعظم کے سیکرٹری فواد حسن نے کہا وزیر اعظم کے زبانی احکامات پر منظوری دی گئی ۔ اس پر چیف جسٹس نے ناراضگی کا اظہا کرتے ہوئے کہا کس قانون کے تحت وزیراعظم کے زبانی احکامات کو مانا جاتا ہے، کیوں نہ مقدمہ نیب کو بھیج دیں ۔ فواد حسن نے جواب دیا یہ پریکٹس میرے دور میں شروع نہیں ہوئی، ہمیشہ سے وزیر اعظم کے زبانی احکامات پر منظوری ہوتی رہی، گذشتہ د و دہائیوں سے ایسا ہوتا آ رہا ہے ۔چیف جسٹس نے فواد حسن فواد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا قانون میں آپ کے پاس کوئی ایسا اختیار نہیں کہ وزیراعظم کے زبانی احکامات پر منظوری دے دی جائے، آپ جو بات کہ رہے ہیں اسے اپنے پاس لکھ لیتے ہیں، اگر وزیراعظم کل کسی زبانی دی گئی منظوری سے انکار کر دے تو پھر کیا ہوگا؟ اگر کوئی زبانی منظوری بین الاقوامی معاملے کی ہو تو کیا ہوگا؟ امریکی صدر کے پاس کھوکھا الاٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے، کیا پاکستان میں بادشاہت ہے ؟ نوازشریف آ کر وضاحت دے دیں کیا ملک میں قانون کی حکمرانی ایسے ہوتی ہے؟ سیکرٹری نے وزیراعظم کی طرف سے تقرر کر دیا ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق فواد حسن فواد نے کہا میرے اس بیان کو بطور بیان خلفی لیا جائے، عطاالحق قاسمی کو مراعات دینے کی منظوری نہ میں نے دی نہ ہی اُس وقت کے وزیراعظم نے دی، فنانس ڈویژن نے مراعات منظور کیں ۔ چیف جسٹس نے کہا ہم وزارت خزانہ والوں کو بھی بلالیں گے۔

چیف جسٹس نے فواد حسن فواد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کے بیان کی وقعت نہیں، وفاقی حکومت کے پاس چیئرمین پی ٹی وی کے تقرر کی اتھارٹی کس طرح ہے؟  عطاالحق قاسمی کی وکیل عائشہ حامد نے دلائل میں کہا اُن کے موکل کے دور میں پی ٹی وی کو 6 سو ملین روپے کا ریونیو ملا۔ چیف جسٹس کے استفسار پر عطا الحق قاسمی کی وکیل نے کہا میں نہیں سمجھتی کہ تقرر میں بددیانتی ہوئی۔ عدالت نے عطاالحق قاسمی کی سابقہ ملازمتوں کے ریکارڈ کا جائزہ بھی لیا ۔جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا عطاالحق قاسمی کے پاس سفارتکاری کا کوئی تجربہ بھی نہیں تھا اس کے باوجود انھیں سفارت کار کے عہدے پر بھی فائز کیا گیا ۔

چیف جسٹس نے کہا ہم بندر بانٹ نہیں ہونے دیں گے، عطاالحق قاسمی کو 27 کروڑ کس مد میں دیے گئے آڈٹ کرائیں گے، وضاحت ہونی چاہیے، عطاالحق قاسمی کے بیٹے کو 8 لاکھ 50 ہزار روپے سکرپٹ رائٹنگ دیا جاتا رہا، اُن کا بیٹا ایف بی آر میں بھی ملازم رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ عائشہ حامد نے کہا پروگرام دھند کا سکرپٹ یاسر پیرزادہ اور عطاء الحق قاسمی نے لکھا۔ چیف جسٹس نے کہا عطاالحق قاسمی اور اُن کے بیٹے پر کیے گئے اخراجات کا آڈٹ کروا کر دیکھیں گے کہ یہ قابل وضاحت ہے یا نہیں؟۔ عدالت نے عطا الحق قاسمی کے تقرر کا فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ عدالت نے عطاالحق قاسمی اور ان کے بیٹے کو دی گئی مراعات کا آڈٹ کرانے کے لیے آئندہ پیر تک ٹرم آف ریفرنس طلب کر لیے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے