شاہد مسعود نے جھوٹ بولا، انکوائری رپورٹ
Reading Time: 2 minutesزینب زیادتی و قتل معاملے میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے ٹی وی پروگرام میں کیے گئے دعوے اور انکشافات جھوٹ ثابت ہو گئے ہیں _ عدالتی حکم پر قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے_
پاکستان 24 کے پاس دستیاب رپورٹ کے اہم مندرجات کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود کے تمام انکشافات کا دھڑن تختہ ہو گیا ہے، کمیٹی رپورٹ میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب قتل پر کیے گئے 18 انکشافات اور تحقیقاتی رپورٹنگ مسترد کر دی گئی ہے _
سپریم کورٹ میں تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں ذرائع کے مطابق ملزم عمران علی کے عالمی مافیا کے رکن ہونے کا الزام ثابت نہیں ہوا، ملزم کی سیاسی وابستگی کا ثبوت نہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملزم کے 37 بنک اکاونٹس کے الزامات ثابت نہیں ہوئے، قصور میں وائلنٹ چائلڈ پورنوگرافی کے ثبوت نہیں۔
پاکستان 24 کے مطابق ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم کے وی سی پی گروہ کے متحرک رکن ہونے الزامات بے بنیاد ہیں، عمران علی کو بیرون ملک سے رقم وصول ہونے کی تحقیقاتی خبر کا کوئی بھی حصہ ڈاکٹر شاہد مسعود ثابت نہ کر سکے _
رپورٹ کے مطابق ثبوت نہیں ملے کہ کوئی ملزم کو ذہنی مریض ثابت کرنا چاہتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملزم غریب ہے،عمران علی کے پاس کروڑوں روپے کی رقم کا کوئی ثبوت نہیں، ملزم کے بااثر شخصیت سے روابط کا کوئی ثبوت نہیں۔
رپورٹ کے مطابق شاہد مسعود ملزم کو وفاقی وزیر کا تعاون حاصل ہونے کے شواہد بھی فراہم نہیں کر سکے، ملزم عمران علی کو پولیس حراست میں مارنے کے الزامات ثابت نہیں ہوئے،
قبیح جرم سے قبل ملزم نے زینب کی تصویر اتاری نہ ویب سائیٹ پر اپ لوڈ کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وی سی پی میں وفاقی وزیر کے ملوث ہونے کے ثبوت نہیں۔ رپورٹ کہتی ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود اپنے انکشافات کے شواہد پیش کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے_