پاکستان پاکستان24

سپریم کورٹ: سیکس ادویات بنانے والا گرفتار

مارچ 6, 2018 2 min

سپریم کورٹ: سیکس ادویات بنانے والا گرفتار

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں غیر رجسٹرڈ ادویات بنانے والی کمپنی کے مالک محمد عثمان کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرنے کا حکم دیا جس پر عمل کر لیا گیا ۔ کمپنی پر الزام ہے کہ وہ 22 غیر رجسٹرڈ ادویات بناتی ہے جس میں سیکس کی دوائیں بھی شامل ہیں ۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ وہ ڈی آئی جی کہاں ہے؟ ایف آئی اے اس کی تحقیقات کرے، سارے سسٹم کو ہراس کر کے رکھا ہوا ہے، مہم چلا رہے ہیں لوگوں کے خلاف ۔ چیف جسٹس نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سربراہ سے کہا کہ اب آپ دوبارہ بتائیں کیا ہوا تھا ۔

اتھارٹی کے سربراہ نے کہا کہ یہ کمپنی 22 غیر رجسٹرڈ ادویات بنا رہی ہے، جب کوئی کارروائی کرتے ہیں یہ ہائیکورٹ سے حکم امتناع لے آتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی حکم امتناع نہیں ہے سارے اسٹے آرڈر ختم کرتے ہیں ۔ وکیل خواجہ فاروق نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ہمارے حق میں آرڈر پاس کئے ہیں ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق کمپنی کے مالک چودھری عثمان نے کہا کہ مجھے بولنے کی اجازت دی جائے، کوئی غیر قانونی کام نہیں کر رہا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خاموش رہو، تم سیکس کی ادویات بناتے ہو ۔ تمہیں بولنے کی اجازت نہیں ہے ۔ اتھارٹی کے سربراہ نے کہا کہ کمپنی لائسنس معطل کرنا چاہتے ہیں تو عدالتی فیصلے آجاتے ہیں، ہمارے افسران اس صورتحال میں کچھ نہیں کر سکتے ۔
چیف جسٹس نے محمد عثمان کے وکیل کی اجانب سے بولنے کی کوشش پر کہا کہ خواجہ صاحب ہم آپ کو اجازت نہیں دیں گے، اس کی طرف سے کسی وکیل کو پیش نہیں ہونے دیں گے ۔

اتھارٹی کے سربراہ نے کہا کہ یہ معمہ ہے کہ کمپنی ادویات کیلئے خام مال کہاں سے منگواتی ہے ۔ اس کمپنی کے نام پر کبھی خام مال درآمد نہیں کیا گیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈرگ اتھارٹی کے حکام ایف آئی اے کے ذریعے کمپنی کے خلاف مقدمات درج کرے اور نیب حکام کر ساتھ جا کر فیکٹری کو سیل کریں ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق  فیکٹری مالک عثمان نے کہا کہ اس کو دو بار ایف آئی اے نے جھوٹے مقدمات درج کر کے گرفتار کیا، ہیپاٹائٹس کی دوائی بنا کر چالیس روپے کی بیچتا ہوں ۔ چیف جسٹس نے کیا کہ سیکس کی ادویات بناکر بیچ رہے ہو ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کو ابھی گرفتار کر کے لے جائیں ۔ ایف آئی اے، نیب حکام کمپنی کے اثاثوں کی چھان بین کریں، تین گھنٹے میں فیکٹری سیل کرکے رپورٹ دیں ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق تین گھنٹے بعد ڈرگ اتھارٹی اور ایف آئی اے کے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فیکٹری کو سیل کر کے غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ ادویات ریکور کر لی ہیں، ابھی تک ریکوری کا عمل جاری ہے، فیکٹری میں خام مال بہت زیادہ ہے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے پوچھا کہ کیا فیکٹری میں امپورٹڈ خام مال ہے ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق  حکام نے مثبت جواب دیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ خام مال کو غائب تو نہیں کر دیا جائے گا۔ ایف ائی اے اور نیب نے ڈنڈی ماری تو معاف نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے قانون کے مطابق کمپنی مالک کے خلاف کاروائی کرے ۔

عدالت نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے ڈرگ اتھارٹی کے سربراہ اور ان کی ٹیم کو تحفظ فراہم کریں۔ عدالت نے کہا ہے کہ فیکٹری سے ادویات ریکور کر کے رپورٹ دیں ۔ سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے