متفرق خبریں

کمرہ عدالت میں بھی آلودگی ہے، چیف جسٹس

اپریل 5, 2018

کمرہ عدالت میں بھی آلودگی ہے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے کراچی کے ساحلی علاقوں میں ماحولیاتی آلودگی کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ںے کہا ہے کہ ملک میں آبادی بڑھ رہی ہے حکومت کیا اقدامات کر رہی ہے؟ لوگوں کو صاف پانی میسر ہے اور نہ ہی ہوا صاف ہے ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ چائنہ 2020 میں بجلی پر چلا جائے گا تو ہم کیوں نہیں جا سکتے؟ پوری دنیا ماحول کو بچانے کیلئے انتہائی سنجیدہ ہے، سنگاپور میں پرانی گاڑی کو ضائع کر کے ہی نئی گاڑی کی رجسٹریشن کی جا سکتی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اتنی بجلی کہاں سے لائیں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ صاف پانی اور ہوا لازمی ہے، نہ صاف پانی میسر ہے نہ ہوا، کیا مار دیں سب کو ۔ ایشیا میں اس وقت سب سے کم درخت ہیں، یہ سارے کام حکومت نے کرنے ہیں ۔  پاکستان ۲۴ کے مطابق درخواست گزار نے کہا کہ فضا میں آلودگی کا عالمی معیار 10 ہے لیکن پاکستان میں یہ 39 درجے ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں آبادی بڑھ رہی ہے، حکومت کیا اقدامات کر رہی ہے، کمرہ عدالت نمبر1 میں بھی آلودگی ہے، اس آلودگی سے کیسے جان چھڑا سکتے ہیں ۔

درخواست گزار نے کہا کہ ہر قسم کی آلودگی پر قابو پانے کیلئے حکومت کو باقاعدہ اقدامات کرنا ہوں گے ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے آلودگی پر قابو پانے کیلئے کئے گئے اقدامات کی رپورٹ طلب کی ہے ۔

کیس کی سماعت 14 اپریل تک ملتوی کر دی گئی ہے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے