چیف جسٹس کی ہدایت پر سیکورٹی واپس
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پر خیبر پختونخوا میں ایک ہزار 761 افراد سے پولیس کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے ۔ آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے ۔
چیف جسٹس نے گزشتہ روز چاروں صوبوں اور اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو غیر متعلقہ افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کا حکم دیا تھا ۔ تمام پولیس سربراہوں کو ۲۴ گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا ۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں پشاور رجسٹری میں سیکیورٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔ آئی جی خیبرپختونخوا نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ عدالتی احکامات پر صوبے میں سترہ سو سے زائد افراد سے پولیس کی سیکیورٹی فوری واپس لے لی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ ان افراد میں مولانا فضل الرحمان بھی شامل ہیں ۔
پولیس سربراہ کی رپورٹ پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا شکریہ کہ آپ نے بہت اچھا کام کیا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی خیبر پختونخوا کی کارکردگی سےمطمئن ہوں، اگر عدالت کسی کو سلیوٹ کر سکتی تو میں آئی جی کو سلیوٹ کرتا ۔
عدالت میں پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خیبر پختونخوا پولیس کے سربراہ صلاح الدین محسود نے کہا کہ آدھی رات کو ایک ہزار 769 شخصیات سے سیکیورٹی واپس لی، پہلے بھی ہم نے 3 ماہ میں 900 افراد سے سیکیورٹی واپس لی تھی جبکہ دیگر پولیس نفری مناسب وقت میں واپس لینےکی ہدایات ملی ہیں ۔