پاکستان پاکستان24

شوگر ملز مالکان عدالت میں

اپریل 26, 2018 3 min

شوگر ملز مالکان عدالت میں

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ میں ملک بھر کی شوگر ملوں کے مالکان پیش ہوئے ہیں جن میں جہانگیر ترین، سلمان شہباز، میاں عامر محمود (دنیا ٹی وی مالک) اور میاں منیر شامل ہیں _

پاکستان 24 کے مطابق گلف ملز کے مالک میاں عامر (دنیا ٹی وی والے) نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ اب تک 60فیصد ادائیگی کر چکے ہیں۔ عدالت نے میاں عامر کو ایک لاکھ روپے فاطمید فائونڈیشن کو چندہ جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ پانچ ہفتے میں بقیہ ادائیگی یقینی بنائی جائے۔

عدالت نے ایس ایم جی شوگر ملز کو بھی بقیہ ادائیگی پانچ ہفتوں میں کرنے کا حکم دیا ہے _
سلمان شہباز عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے پوچھا کہ بتائیں کس ریٹ پر کب تک ادائیگی کریں گے_ سلمان شہباز نے کہا کہ 180 کے حساب سے ادائیگی کر رہے ہیں_ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سوچ لیجئے، پھر سوچ لیجئے، غلط بیانی کی سزا ہو سکتی ہے _

پاکستان 24 کے مطابق سلمان شہباز نے کہا کہ 10ہفتے دے دیں چینی کاریٹ بہتر ہو جائے گا _ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی نہیں میاں صاحب بہت پیسہ ہے آپ کے پاس، بہتر ہے آپ ریٹ پر صحیح بات کریں، آپ پانچ ہفتوں میں ادائیگی کریں _

وکیل نے کہا کہ رمضان شوگر ملز نے 85 فیصد ادائیگی کی ہے، شاہ تاج 67 فیصد اور ایس ڈبلیو نے 87.67 فیصد ادائیگی کر دی ہے_  سپریم کورٹ نے جہانگیرترین کو بھی 5 ہفتوں میں ادائیگی کا حکم دے دیا _ چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیرترین صاحب، آپ نے اپنے علاقے کاتمام گنا اٹھانے کا وعدہ کیا تھا لیکن نہیں اٹھایا، جہانگیرترین صاحب ایسی بات بتائیں جس سے مل بند ہوسکے، چیف جسٹس کی بات پر عدالت میں قہقہہ لگایا گیا _

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جس مل نے غلط بیانی کی وہ چھپی نہیں رہ سکے گی، مل مالکان کے رویے پر خوش ہوں، آج کی کارروائی سے محسوس ہو رہا ہے ازخود نوٹس لے کر درست فیصلہ کیا _ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر نیک نیتی نظر آئی تو کوئی کارروائی نہیں ہوگی_

وکیل نے بتایا کہ اتفاق شوگر ملز نے 65 فیصد ادائیگی کر دی ہے، چیف جسٹس نے پوچھا کہ مالک کون ہے، وکیل نے کہا کہ جاوید شفیع ہیں، ہدایت کی گئی کہ پانچ ہفتوں میں ادائیگی کریں، عدالت کو بتایا گیا کہ عبداللہ شوگر مل نے 80 فیصد سے زائد ادائیگی کر دی ہے،حسیب وقاص نے 75 فیصد ادائیگی کی ہے،

ایک کاشتکار نے کہا کہ ہائیکورٹ حسیب وقاص خاندان کے خلاف فیصلہ نہیں کرتی _ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کون سا خاندان ہے میں نہیں جانتا، کاشتکار نے کہا کہ یہ شریف خاندان کی ملیں ہیں _ چیف جسٹس نے کہا کہ پانچ ہفتوں کے بعد اسی کیا کو سننا ہے بتا دیتا ہوں، کسی کسان کی ادائیگی چیک کے بغیر نہیں ہوگی_

ایک مل مالک نے کہا کہ ایک سو اٹھاون روپے کے حساب سے ادائیگی کی ہے، ہمیں بہت نقصان ہوا ہے،

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ کی مل بند کر دیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ میاں منیر صاحب یہ مل خرید لیں کسانوں کو ادائیگی کر دیں،

کاشتکار نے کہا کہ ان کی تین ملیں ہیں، ان کے ذمے کروڑوں روپے کسانوں کے رہتے ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ ملیں بیچ کر کسانوں کو دے دیں گے، جو ملیں رہ گئی ہیں ان کا کیس بدھ کو سن لیں، جو مالکان نہیں آئے ان کو متعلقہ ڈی پی او لے کر آئیں گے،

پاکستان 24 کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ زرداری صاحب کی ملیں کہاں ہیں، زرداری صاحب کی کتنی ملز ہیں،سرمایہ کار ملک کا اثاثہ ہیں لوگوں کو نوکریاں ملتی ہیں، کسانوں کا خیال رکھنا آپ لوگوں کی زمہ داری ہے، اس ملک کا نقصان کبھی کسی ڈرائیور نے نہیں کیا، اس ملک کا نقصان ہمشیہ بڑوں نے کیا ہے، کسانوں کی وجہ سے ملز چل رہی ہیں _

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے