مقتول مزدورں کا معاوضہ 20 لاکھ
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں بلوچستان کے علاقے خاران میں 6 مزدوروں کے قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران لواحقین نے کہا ہے کہ مقامی ٹھیکیدار دھمکیاں دے رہا ہے ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ عدالت میں خاموشی اختیار کریں ہم آپ کی ادائیگی کرائیں گے ۔
عدالت عظمی میں بلوچستان کے علاقے خاران میں 6 مزدوروں کے قتل پر لیے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الااحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔ مقتول مزدوروں کے لواحقین نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے ساتھ دہشتگردی ہوئی اس کے باوجود اپنے عزیزوں کو بغیر کسی احتجاج کے پرامن طور پر دفن کیا، اب ہمیں دھکمیاں دی جارہی ہیں ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ آپ کو دھمکیاں دے کون رہا ہے؟ جس پر لواحقین نے بتایا کہ مقامی ٹھیکدار دھمکیاں دے رہا ہے عدالت تحفظ فراہم کرے، ہمیں کسی قسم کی امداد نہیں دی گئی یہاں سب جھوٹ بولا جا رہا ہے ۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آپ خاموش ہوجائیں ہم آپ کی ادائیگی کورٹ کے ذریعے کروائیں گے ۔ یوفون کمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مرنے والے افراد کے لواحقین کو دس لاکھ روپے فی کس کے حساب سے دیں گے، مرنے والوں کے لواحقین کو 3 سال تک 20 ہزار روپے ماہانہ بھی دیا جائے گا ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ پنجاب نے متاثرہ خاندانوں کی امداد کا بھی کچھ اعلان کیا ہے؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے سمری تیار کرلی ہے تقریبا دس لاکھ روپے فی کس کے حساب سے پنجاب حکومت دے گی ۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت نے بھی امداد کے پیکج کی تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہیں ۔ عدالت نے قرار دیا کہ بلوچستان حکومت مرنے والوں کے لواحقین کو دس لاکھ جبکہ 5 لاکھ فی کس زخمیوں کو ادا کرے گی ۔ بلوچستان اور پنجاب کی حکومتیں ڈسٹرکٹ سیشن جج اوکاڑہ کے پاس اکاؤنٹ میں رقم جمع کرانے کی پابند ہوں گی ۔ ڈسرکٹ سیشن جج اوکاڑہ جمع کی گئی رقم لواحقین میں تقسیم کریں گے ۔ عدالت نے اوکاڑہ پولیس کو متاثرہ خاندانوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت جون کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی ہے ۔