سندھ اسمبلی کے 5 سال مختصر جائزہ
Reading Time: 3 minutesرپورٹ: عبدالجبار ناصر
پانچ سالہ آئینی مدت مکمل کر کے 28 مئی 2018 کو تحلیل ہونے والی سندھ اسمبلی میں 40 سیشن میں 518 دن اجلاس شمار ہوئے، حکومت نے 208 بل منظور کئے جبکہ مختلف ارکان نے 7 ہزار 654 سوالات اور ایک ہزار سے زائد تحاریک و قراردادیں جمع اور 694 سے زائد توجہ دلاؤ نوٹسز پیش کئے ۔ ایم کیو ایم کے بانی کے خلاف آرٹیکل 6 کے مطابق غداری کا مقدمہ قائم کرنے اور سابق وزیر اعظم نواز شریف اور عمران خان کے خلاف مذمتی قراردادیں بھی منظور کی گئی ۔ نصف درجن کے قریب نجی بل بھی منظور ہوئے جبکہ 12 کے قریب یونیورسٹیاں قائم کرنے اور ضیاالدین یونیورسٹی تعلیمی بورڈ کے قیام کا بل بھی منظور ہوا۔
پانچ سال میں دو وزرائے اعلیٰ نے کام کیا ۔ ابتدائی 38 ماہ تک قائم علی شاہ جبکہ بعد کے پورے 22 ماہ مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ رہے ۔ اسمبلی سیکر یٹریٹ کے ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی میں مجموعی طور پر 208 حکومتی بل پیش ہوئے اور ان میں سے پونے دو سو کے قریب منظور ہو چکے ہیں جبکہ ایک سو سے زائد منظور ی کے بعد ایکٹ کی شکل اختیار کر چکے، ان میں نیب اختیارات محدود کرنے سمیت دیگر تمام بل شامل ہیں۔ 2013 میں 38 بل متعارف کرائے، 2014 میں 40 ،2015 میں 45،2016 میں 30،2017 میں 34 اور 2018 میں 31 بل متعارف کرائے گئے۔ دوسری جانب 55 محکموں کے حوالے سے مختلف ارکان نے 7 ہزار 654 سوالات جمع کئے جن میں سے 3 ہزار 948 کو قابل جواب سمجھا گیااور 1635 ایوان پیش ہوئے جبکہ 108 کو واپس لیا گیا ۔
اسمبلی ذرائع کے مطابق 5 سال میں مجموعی طور پر ایوان میں 59 ارکان نے 694توجہ دلاؤ نوٹسز پیش کئے جن میں 73 نوٹسز کے ساتھ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کامران اختر پہلے نمبر، 58 نوٹسز کے ساتھ مسلم لیگ فنکشنل کی نصرت سحر بانو دوسرے نمبر، 45 نوٹسز کے ساتھ تحریک انصاف کے خرم شیر زمان تیسرے،42 توجہ دلائؤ نوٹسز کے ساتھ مسلم لیگ ( ن ) کے سید امیر حیدر شاہ شیرازی چوتھے ،28 توجہ دلاؤ نوٹسز کے ساتھ ایم کیو ایم کی خاتون رکن رانا انصار پانچویں اور 27 توجہ دلاؤ نوٹسز کے ساتھ ایم کیو ایم کے انجینئر صابر حسین قائم خانی چھٹے نمبر پر رہے ۔
اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق مختلف مسائل کے حوالے سے رول 123 اور 124 کے مطابق مجموعی طور پر 894 قرار دادیں پانچ سال میں جمع ہوئی جن میں سے مجموعی طور پر 113 منظور ،2 واپس لی گئی،4 کمیٹی کو بھیج دی گئی اور 775 ختم ہوگئی۔ منظور ہونے قرار دادوں میں پہلے پارلیمانی سال میں 11، دوسرے میں 22، تیسرے میں 24، چوتھے میں 25 اور پانچویں میں 31 قرار دادیں شامل ہیں۔ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے بانی کے خلاف ارٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کی قرار داد بھی شامل ہے، جس میں ایم کیو ایم بھی شامل رہی۔ رول 208 اور 209 کے مطابق پیش ہونے والی تحاریک کی مجموعی تعداد 234 ہے جن میں سے 11 منظور ہوئی۔ ایک کی اجازت نہیں ملی اور 222 ختم ہوگئی۔
ایوان میں 5 سال کے دوران سب سے زیادہ تحاریک التوا اور تحریک استحقاق جمع کرانے کا کریڈیٹ تحریک انصاف کے خرم شیر زمان اور مسلم لیگ فنکشنل کی نصرت سحر کو جاتا ہے ۔ سندھ اسمبلی میں گزشتہ5 سال کے دوران مسلم لیگ ( ن ) کے سر براہ اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان کے خلاف بھی قرار دادیں منظور ہوئی جبکہ کے الیکڑک اور لوڈشیڈنگ کے خلاف ہر پارلیمانی سال میں ایک سے زائد قرار دادیں منظور ہوتی رہی ہیں ۔ سندھ اسمبلی کے 50 سے زائد ارکان نصف اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئے ۔ اسمبلی سیکر یٹریٹ کے مطابق 5 سال میں مجموعی طور پر 40 سیشن میں 518 دن اجلاس شمار ہوئے ۔پہلے پارلیمانی سال میں 12 سیشن ہوئے اور 100 دن اجلاس شمار ہوا ۔دوسرے پارلیمانی سال میں 7 سیشن ہوئے اور 103 دن اجلاس شمار ہوا ۔
تیسرے پارلیمانی سال میں 5 سیشن ہوئے اور 100 دن اجلاس شمار ہوا۔چوتھے پارلیمانی سال میں 8 سیشن ہوئے اور105 دن اجلاس شمار ہوئے ۔ پانچویں پارلیمانی سال میں 8 سیشن ہوئے اور 110 دن اجلاس شمار ہوئے۔سیکر یٹریٹ کے ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 5 سال میں 518 دن اجلاس شمار ہوئے تاہم تقریباََ پونے 200 دن اجلاس نہ ہوا تاہم درمیان میں چھٹیاں آنے کے وجہ سے یہ دن بھی اجلاس میں شمار ہوئے ۔سندھ اسمبلی کو تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ اعزاز ملا کہ اس نے 6 بجٹ پیش کئے جن میں سے 5 بجٹ پورے سال کے منظور ہوئے جبکہ آئندہ مالی سال 18-2019 کے بجٹ کی ابتدائی سہ مائی کا بجٹ منظور کیا ۔ !