جسٹس مظاہر اور احسن اقبال کا مکالمہ
Reading Time: 2 minutesلاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس میں پیش ہونے والے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال سے جسٹس مظاہر نقوی نے پوچھا کہ آپ کے سر پر ججز کیوں سوار ہیں؟ آپ نے مُلک کیلئے کیا کیا؟
احسن اقبال نے جواب دیا کہ ہم نے ملک کی خدمت کی ہے، پہلے پاکستان دہشتگردی کا شکار ملک سمجھا جاتا تھا، اب ایمرجنگ اکانومی ہے _ جسجس مظاہر نے پوچھا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنے قرضے نہیں لیےگئے جتنے آپ نے لیے، لوگوں کواپنی حکومت کی کارکردگی دکھائیں، جسٹس مظاہرعلی نے کہا کہ ہم ججز جوڈیشری کاحصہ ہیں،کسی ایجنڈےکاحصہ نہیں _ احسن اقبال نے کہا کہ جناب آپ جو بیانات دے رہے ہیں وہ معزز عدالت کے اختیارات میں نہیں آتے، آپ سیاسی سوالات پوچھ رہے ہیں، آپ کے شایان شان نہیں، ایسے سوالات پوچھنے کا حق اپوزیشن کو ہے، عدالت کو نہیں _
جسٹس نقوی نے کہا کہ آپ کے خلاف توہین عدالت کا کیس چل رہا ہے، ٹوئٹ کیوں کیا؟ احسن صاحب آپ لوگوں کو جا کر اپنی حکومت کے کام بتائیں، آپ بھرپور کمپین کریں، عوام سے ووٹ لیں _
جسٹس نقوی نے کہا کہ عدالتی حکم باجود ویڈیو کی اصل سی ڈی پیش نہ کی، احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ میں نے بہت کوشش کی لیکن اصل ویڈیو نہیں ملی _ جسٹس مظاہر نے کہا کہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ احسن اقبال نے کہا کیا ہے، ویڈیو سے ہی پتہ چلے گا کہ کیس بنتا بھی ہے کہ نہیں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے پوچھا کہ پیمرا حکام بتائیں کہ آپ کے پاس ویڈیو کلپ ہے کیا؟ پیمرا کے وکیل نے کہا کہ ہمارے پاس احسن اقبال والا کلپ نہیں ہے _ عدالت کے پوچھنے پر کہ کیا پیمرا احسن اقبال کے بیان کا ویڈیو کلپ لا سکتا ہے وکیل نے کہا کہ کوشش کی جا سکتی ہے، جسٹس نقوی نے کہا کہ پیمرا کے اختیار میں کیا ہے؟
جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ بڑی اور چھوٹے میاں صاحب نے کہہ دیا کل سے بجلی نہ آئے تو ہم ذمہ دار نہیں ہے، پہلے آپ کہتے تھے کہ ہم وافر بجلی بنا دی ہے آپ جیسے مرضی لائٹیں آن کر کے بیٹھیں _