پاکستان

سپریم کورٹ میں ڈاکٹر پیٹر کی سخت سرزنش

دسمبر 27, 2018 2 min

سپریم کورٹ میں ڈاکٹر پیٹر کی سخت سرزنش

Reading Time: 2 minutes

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے لاہور یونائیٹڈ کرسچین اسپتال میں سہولیات کی عدم فراہمی پر لئے از خود نوٹس کی سماعت کی ہے ۔ اس دوران چیف جسٹس اور جسٹس اعجاز الاحسن نے اسپتال کے ڈاکٹروں کو سخت الفاظ میں مخاطب کیا ہے ۔

عدالت میں اسپتال کی سٹیرنگ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر جواد پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ یو سی ایچ ہسپتال کو کس نے چلانا ہے، کس طرح یہ ہسپتال چلے گا یا سپریم کورٹ اسے اپنی تحویل میں لے لے ۔

ڈاکٹر جواد نے جواب دیا کہ یو سی ایچ کی بحالی کیلئے 40 سے 50 کروڑ روپے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر جواد نے تجویز دی کہ چھ افراد پر مشتمل سٹیرنگ کمیٹی بنا دی جائے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ڈاکٹر پیٹر جے ڈیوڈ؟ ان کے پاس رقم ہے نہیں مگر انا بہت ہے، کہتے ہیں چیف جسٹس نے ہمیں ہسپتال کی بحالی کیلئے کوئی درخواست نہیں کی، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ لوگ ہوش میں تو ہیں؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ ہے ان کی تعلیم، یہ اس طرح ملک کی بڑی عدالت کی قدر کرتے ہیں؟ ڈاکٹر پیٹر جے ڈیوڈ کی تعلیم یہ سکھاتی ہے انہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے یو سی ایچ کا دورہ کیا، نہ وہاں کوئی دوائی تھی بس ہسپتال کا نام تھا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یو سی ایچ پر ناجائز قبضے کئے گئے تھے ہم نے واگزار کروائے ۔

چیف جسٹس نے مخصوص انداز میں کہا کہ میرا تو خیال تھا کہ آپ سب کام کرنے کیلئے کلہاڑیاں لیکر آجائیں گے، چیف جسٹس نے ڈاکٹر پیٹر جے ڈیوڈ پر اظہار برہمی کرتے کہا کہ آپ تو سیاست میں پڑے ہوئے ہیں، اب ایک ہی حل نظر آتا ہے کہ یو سی ایچ کو سٹیرنگ کمیٹی کے حوالے کر دیا جائے ۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں مخیر حضرات مل جائیں گے اس ہسپتال کو چلانے کیلئے، حکومت بھی 100 بیڈ فراہم کرے گی، اتنے سال سے آپ لوگ کیا کرتے رہے ہیں؟ سیاست ہی کرتے رہے ہیں ۔ ڈاکٹر پیٹر نے کہا کہ ہماری کمیونٹی میں کرپٹ لوگ بھی ہیں ۔

سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس نے یونائیٹڈ کرسچن اسپتال کی بحالی کے لیے فنڈز ریزنگ مہم کا آغاز کیا ۔ چیف جسٹس نے اسپتال کی بحالی کے لیے ایک لاکھ روپے امداد کا اعلان بھی کیا ۔ عدالت نے یونائیٹڈ کرسچن ہسپتال کے گزشتہ دس سال کے فنڈز کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم بھی دیا ہے ۔ عدالت نے اسپتال کی بحالی کے لیے سات رکنی اسٹیرنگ کمیٹی بنانے کا حکم دیا ۔ عدالت نے اسٹیئرنگ کمیٹی کے کنونیئر ڈاکٹر جواد سے کمیٹی کے دیگر ممبران کے نام  تجویز کرنے کیلئے کہا ۔ ڈاکٹر جواد نے بتایا کہ یو سی ایچ کی بحالی کے لیے 40 سے 50 کروڑ روپے درکار ہوں گے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ کرسچن کمیونٹی بڑھ چڑھ کر تعاون کرے گی۔

عدالت میں موجود کرسچن کمیونٹی کے دیگر عہدیداروں کا بھی امداد دینے کا اعلان کیا ۔عدالت نے حکومت پنجاب سے بھی اسپتال کی بحالی کے لیے فنڈز اور تعاون فراہمی کی تفصیلات طلب کر لیں ۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے