پاکستان

ارشد شریف قتل کیس، حکومت نے سپریم کورٹ سے مزید مہلت کیوں مانگی؟

مارچ 7, 2025 2 min

ارشد شریف قتل کیس، حکومت نے سپریم کورٹ سے مزید مہلت کیوں مانگی؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے کینیا سے باہمی قانونی تعاون کے معاہدے کی توثیق کے لیے مہلت مانگ لی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایک ماہ میں صدر سے معاہدے کی توثیق کروا لی جائے گی۔ کینیا سے باہمی قانونی امداد کا معاہدہ ہوچکا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق معاہدے کے بعد اس کی توثیق کا عمل جاری ہے۔

سپریم کورٹ نے قتل کیس کی تفتیش اور قانونی تعاون کے معاہدے میں پیشرفت میں سست روی پر سوالات اٹھائے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ دس دسمبر کو معاہدہ ہوا آج تک توثیق کیوں نہیں ہو سکی؟

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا آپ سے روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت رپورٹ مانگیں؟

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تین ماہ بعد سماعت ہو رہی ہے اور اب بھی مزید مہلت اور وقت مانگا جا رہا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ایک چیز ہے وہ کرنی پڑے گی۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ پاکستان کی طرف سے کس نے معاہدہ کیا،
10 دسمبر 2024 سے اب تک تین ماہ گزر گئے ہیں آپ اب بھی وقت مانگ رہے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہم کب تک اس ازخود نوٹس کو لے کر بیٹھے رہیں گے۔

مقتول صحافی کی بیوہ کے وکیل نے کہا کہ لیگل اسسٹنس کے لیے معاہدے کی ضرورت نہیں، کینیا کی ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن فائل کی ہے،
وفاقی حکومت نے اس میں بھی کوئی پٹیشن فائل نہیں کی۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پاکستان کے ایک جانے پہنچانے صحافی کو بے رحمی سے قتل کیا گیا، حکومت پاکستان کینیا میں صحافی کی فیملی کو کیوں سپورٹ نہیں کر رہی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وفاق کینیا میں جاکر فریق بن سکتی ہے۔

وکیل نے بتایا کہ ابھی تک ارشد شریف کی فیملی سے کسی حکومتی اہلکار نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری ہم نے وزارت خارجہ کو باہمی قانونی تعاون کیلئے نوٹ لکھا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ہدایت کی کہ اب سے روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم جے آئی ٹیز کے حق میں نہیں، اس کا فائدہ نہیں ہوتا،
ہماری بے چینی یہ ہے کہ اتنا عرصہ گزر کیا پھر بھی ارشد شریف کیس میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر ایک ماہ کا وقت دے دیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ
کینیا کی عدالت نے فیصلہ جاری کیا تھا اسے عدالتی ریکارڈ پر لائے، کینیا کی ہائیکورٹ نے جولائی چوبیس میں فیصلہ دیا اور آپ عدالتی ریکارڈ پر نہیں لائے۔

عدالت نے کینیا ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالتی ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میڈیا میں آنے سے پہلے ہی بہت مسئلہ بنا ہوا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے