پانچ بار سزائے موت
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ نے خاتون اور چار بچوں کے قاتل کی بریت اور سزائے موت کو عمر قید میں بدلنے کی اپیل خارج کرتے پانچ مرتبہ سزائے موت دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے ۔
چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ماتحت عدالت فیصلے پر اپیل کی سماعت کی ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم نے زیورات چوری کرنے کیلئے خاتون اور بچوں کو قتل کیا گیا، بچوں کو اس لیے قتل کیا گیا کہ بعد میں گواہ نہ بن جائیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قتل کو چھپانے کیلئے ملزم نے گھر کو آگ لگا دی ۔
خیبرپختونخوا کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے بھی ملزم کی بری کرنے کی اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پانچ افراد کا قاتل کسی رعایت کا مستحق نہیں ۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ ملزم فیصل نے مجسٹریٹ کے سامنے جرم کا اعتراف بھی کیا ۔
ملزم فیصل نے 2009 میں پشاور میں خاتون، تین بچوں اور ان کی کم عمر ملازمہ کو قتل کیا تھا ۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم فیصل کو پانچ مرتبہ سزائے موت دی جسے ہائی کورٹ نے برقرار رکھا تھا ۔
سپریم کورٹ نے سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے بریت کی اپیل مسترد کر دی ۔