حقانی کے میمو کا کیس نمٹا دیا
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی جانب سے مائیک ملن کو لکھے گئے میمو پر بنائے گئے مقدمے کو نمٹا دیا ہے ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمے میں کچھ حساس نوعیت کی معلومات ہیں ۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اس مقدمے کے حقائق دیکھ کر کافی حیرت ہوئی، پاکستان اتنا کمزور ملک نہیں کہ ایک میمو لکھنے سے لڑکھڑا جائے، اگر کوئی ملک واپس نہیں آتا تو وہ الگ معاملہ ہے، گرفتاری اور ٹرائل کرنا ریاست کا کام ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست چاہے تو گرفتاری اور ٹرائل کے لیے کارروائی کر سکتی ہے، عدالت کا اب اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ۔
پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ریاست پاکستان، مسلح افواج اور ہمارا آئین اتنے کمزور ہیں کہ ایک میمو سے ڈر جائیں ۔
سپریم کورٹ میں میمو گیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 8 سال سے یہ کیس التوا کا شکار ہے، درخواست گزار کہاں ہیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر درخواست گزار نہیں آتے تو ہم کیوں اپنا وقت ضائع کریں ۔ اتنے کمزور نہیں ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ کا بڑا کرم ہے کہ پاکستان مضبوط ملک ہے ۔
خیال رہے کہ حسین حقانی نے امریکہ جانے سے قبل سپریم کورٹ کو واپس آنے کی یقین دہانی کرائی تھی ۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے حسین حقانی کو پاکستان واپس لانے کا عزم ظاہر کیا تھا ۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ میمو معاملے پر حقانی کو واپس لانا ممکن نہیں، جس کے بعد ایف آئی اے نے حسین حقانی کے خلاف سفارت خانے کے فنڈ میں خرد برد کا مقدمہ درج کرایا تھا ۔