مقدمات میں تاخیر کے ذمہ دار جج نہیں، چیف جسٹس
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ مقدمات نمٹائے جانے میں تاخیر کے ذمہ دار ججز نہیں بلکہ کوئی اور ہے ۔
انہوں نے ذمہ داروں کا نام نہیں لیا تاہم ان کا اشارہ انتظامیہ یا حکومت کی جانب سمجھا جا رہا ہے ۔
جمعہ کو سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں میں ججوں کی ۲۵ فیصد آسامیاں پر کر دی جائیں تو زیر التواءمقدمات ایک دو سال میں ختم ہوجائیں گے ۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 21 سے 22 کروڑ کی آبادی کے لیے صرف 3 ہزار ججز ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں میں اب زیر التواءمقدمات کی تعداد 19 لاکھ ہوگئی ہے ۔
چیف جسٹس آصف سعید نے وکلا کو مخاطب کر کے کہا کہ گذشتہ ایک سال میں 31 لاکھ مقدمات نمٹائے گئے، صرف سپریم کورٹ نے گذشتہ برس 26 ہزار مقدمات نمٹائے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ امریکہ کی سپریم کورٹ نے گزشتہ ایک سال میں صرف 80 سے 90 مقدمات نمٹائے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ججوں کی کمی کے باوجود ہماری عدالتیں مقدمات نمٹانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ زیر التواء مقدمات کا طعنہ عدالتوں کو دیا جاتا ہے لیکن قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے ۔