’تاریک دن پر ابھرتی روشنی جیسی عورت‘
Reading Time: 4 minutesستارہ
جمعہ 15 مارچ نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا جا سکتا ہے مگر اس روز وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن کو دنیا بھر میں لوگوں نے ابھرتے چاند کی طرح دیکھا ۔
وزیراعظم جیسنڈا نے انتہائی با رعب، تحمل سے بھرے اور متوازن ردعمل کے ذریعے بڑی سیاست دان ہونے کا ثبوت دیا ۔
جس وقت ’سفید فام دہشت گرد‘ نے کرائسٹ چرچ کی النور مسجد میں مسلمانوں پر اندھا دھند فائرنگ کی جیسنڈا ارڈرن اپنے نو ماہ کے بچے کو گھر پر سوتا چھوڑ کر نکلیں ۔
دنیا کی کم عمر ترین سربراہ حکومت نے 38 برس کی عمر میں جس طرح اتنے بڑے سانحے کے دوران اپنے رویے اور باتوں سے نیوزی لینڈ کے شہریوں اور دنیا بھر میں غم و غصے سے بھرے لوگوں تک پیغام پہنچایا ہر ایک اس کی تعریف کرنے پر مجبور پایا گیا ۔
جس لمحے وزیراعظم کو دہشت گردی کے واقعہ کی اطلاع دی گئی اس وقت سے لے کر ہر تصویر میں جیسنڈا ارڈرن اپنے حواس پر قابو رکھنے والی سوچنے والی لیڈر دکھائی دیں ۔
مساجد پر حملوں کے بعد پہلی پریس کانفرنس میں جیسنڈا ارڈرن پر پوری دنیا کی نظریں تھیں، ان کی ہر بات بلکہ ہر لفظ کو نوٹ کیا جا رہا تھا ۔ جسینڈا کی باڈی لینگویج کو بھی دیکھا جا رہا تھا ۔
انہوں نے دنیا کو بتایا کہ حملے کے بعد جب پولیس کو الرٹ کیا گیا تو 36 منٹ کے اندر حملہ آور حراست میں لیا جا چکا تھا ۔
یہ نیوزی لینڈ، وزیراعظم جیسنڈا اور پولیس کی بڑی کامیابی مانی گئی ۔
اگلے دن صبح نو بجے وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن نے میڈیا کے سامنے اپنے شہریوں کو بتایا کہ ’میں آپ کو اسی وقت یہ بتا سکتی ہوں کہ ہتھیار رکھنے کا قانون تبدیل ہوگا۔‘
خیال رہے کہ حملہ آور نے ہتھیار خریدنے کا لائسنس لیا تھا جس کے تحت اس نے پانچ بڑے اور خطرناک ہتھیار حاصل کیے ۔
جیسنڈا ارڈرن نے اس کے بعد نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ولنگٹن سے کرائسٹ چرچ کی پرواز لی اور دن ایک بجے ٹی وی نے وزیراعظم کو سیاہ کپڑوں اور چادر میں ملبوس دکھایا ۔
بظاہر ایسا ان کے مشیروں کے کہنے پر کیا گیا ہوگا کہ مسلمان غم کے دوران سیاہ لباس پہنتے ہیں ۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کرائسٹ چرچ میں ہیگلے کالج گئیں اور وہاں سے شہر میں واقع پناہ گزینوں کے مرکز پہنچیں ۔ جیسنڈا ارڈرن نے ہر جگہ محبت اور امن کا پیغام دیا ۔ ان کی ویڈیوز ہزاروں افراد نے شیئر کی ۔
جیسنڈا ارڈرن کا صرف لباس اور باڈی لینگویج ہی نہیں بلکہ ہر جملہ اور اس میں شامل ایک ایک لفظ غمزدہ لوگوں کے لیے مرہم کا کام کر رہا تھا ۔
وزیراعظم نے دوسرے ملکوں سے آ کر بسنے والوں کو نیوزی لینڈ کی حکومت اور شہریوں کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا ۔ انہوں نے کہا کہ ’آپ ہم میں سے ہیں۔‘
جیسنڈا ارڈرن نے کہا کہ ’غم کی اس گھڑی میں نیوزی لینڈ متحد ہے۔‘
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کرائسٹ چرچ کے میئر لیان ڈالزیل اور مسلمان کمیونٹی سے ملاقاتیں کیں ۔
حملے میں مارے جانے والوں کے خاندانوں سے تعزیت کرتے ہوئے جیسنڈا نے کہا کہ ’یقین دلاتی ہوں کہ مرنے والوں کی آخری رسومات آپ کے عقیدے کے مطابق کرنے کے لیے توجہ مرکوز ہے۔‘
دن ساڑھے تین بجے وزیراعظم نے دوبارہ میڈیا کے ذریعے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ گئی، کچھ شدید زخمی زیرعلاج ہیں ۔
’ہر ایک کا اور خصوصا مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔‘
وزیراعظم نے مسلم کمیونٹی سے خطاب میں کہا کہ ’ہم ہر مسجد کے باہر عبادت کے دوران سیکورٹی دیں گے مگر یہ مستقل نہیں ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کو رونما ہونے سے قبل ہی روکنے کے لیے پولیس کو ہدایات جاری کی ہیں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایسے انتظامات کریں گے کہ مستقبل میں سیکورٹی کی ضرورت نہیں ہوگی ۔
جیسنڈا ارڈرن نے کہا کہ ’یہ وہ نیوزی لینڈ نہیں ہے جسے وہ جانتے تھے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ نیوزی لینڈ نہیں ہے جسے ہم جانتے ہیں۔‘
عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے پوچھا کہ ’ہم آپ کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔‘ تو جیسنڈا ارڈرن کا جواب تھا کہ ’تمام مسلمان کمیونٹی کے لیے ہمدردی اور محبت کا اظہار کریں۔‘
دنیا بھر میں سوشل میڈیا صارفین نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو ان کے رویے، الفاظ اور برتاؤ پر خراج تحسین پیش کیا ہے ۔
پاکستان میں ایک بلاگر اور سماجی حقوق کے لیے کام کرنے والے فہد رضوان نے لکھا ہے کہ ’جو کچھ نیوزی لینڈ میں ہوا، وہ ہم پاکستان میں عرصہ دراز سے اقلیتوں کی عبادت گاہوں میں کر رہے ہیں۔
ہم جنگلیوں اور وحشیوں کا معاشرہ ھیں۔ کاش ہم نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم سے انسانیت سیکھ سکیں۔‘
ڈاکٹر نتاشا کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ ’میں آپ سے معافی مانگتی ہوں میں قصوروار ہوں، آپ کا نیوزی لینڈ میں تحفظ نہیں کر سکی (وزیر آعظم نیوزی لینڈ)۔ ریاست مدینہ کا نام لینا آسان ہے اصل چیز عمل ہے سانحہ ساہیوال کے بچے ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔‘