معاشی فیصلوں میں عوام کو یاد رکھیں
Reading Time: 2 minutesسید اکبر زیدی ایک پولیٹیکل اکانومسٹ ہیں، اس موضوع پر بہت سے تحقیقی مضامین کے مصنف ہیں، کولمبیا یونیورسٹی نیویارک میں وزٹنگ پروفیسر ہیں اور روزنامہ ڈان میں معشیت کے حوالے سے کالم لکھتے ہیں۔ کل شاہزیب خانزادہ کے ساتھ پاکستان کی حالیہ معیشت کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے پیش آمدہ مسائل کی بنیادی وجہ بیان کی۔ کہتے ہیں:
"پی ٹی آئی حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ غرور ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس تمام مسائل کے حل موجود ہیں، یہ بار بار بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں جو بالآخر غلط ثابت ہوتے ہیں”
عمران خان کے معاشی ٹیم کو تبدیل کرنے کے فیصلے کے حوالے سے کہا:
"عمران خان کی معاشی ٹیم ناکام ثابت ہوئی، عمران خان نے اسے تبدیل کر دیا۔ عمران خان کی ٹیم کی ناکامی کا مطلب ان کی ناکامی ہے۔ معاشی ٹیم کی تبدیلی تو ہوگئی ہے کپتان کو کون تبدیل کرے گا؟ کپتان کو کون بتائے گا کہ آپ ناکام ہوئے ہیں اپنے بارے میں سوچیں۔ "
وفاق اور پنجاب میں غیر منتخب معاشی مشیروں کے حوالے سے کہا:
"وفاق اور پنجاب میں غیرمنتخب مشیران خزانہ ہونا ٹھیک نہیں ہے، وزیراعظم اپنی پارٹی کے منتخب لوگوں میں سے کسی کو لاتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔ ایک سیاسی شخص معاشی فیصلے کرتے ہوئے ہمیشہ اس کے عوام پر اثرات کو سامنے ضرور رکھتا ہے جبکہ حفیظ شیخ معاشی فیصلوں کے عوام پر منفی اثرات کی پرواہ نہیں کریں گے جس کے عام آدمی پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ "
حفیظ شیخ کے سابقہ دور کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
"حفیظ شیخ پہلے جب وزیر تھے اس وقت معیشت کا جو حال تھا اب نہ ہو تو بہتر ہے، حفیظ شیخ کے پچھلے دور میں جو بدحالی تھی وہ بڑا مسئلہ ہے”
آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کے حوالے سے کہا:
"آئی ایم ایف کا پروگرام آخری نہیں ہوگا، تاوقتیکہ حکومت معیشت کے استحکام کیلئے موثر اسٹرکچرل اصلاحات نہیں کرتی۔ حکومت الیکشن کے فوری بعد آئی ایم ایف کے پاس چلی جاتی تو صورتحال کچھ بہتر ہوسکتی تھی، آئی ایم ایف کے پاس جانے میں تاخیر کے نقصانات عوام کو بھگتنا ہوں گے،حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ تین سال گزار سکے گی یا نہیں اس پر بھی سوال ہے۔“