محسن داوڑ کا انٹرویو کرنے والا صحافی گرفتار
Reading Time: 2 minutesپاکستنان میں سیکورٹی اداروں نے پشتون تحفظ موومنٹ سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ کا انٹرویو کرکے واٹس ایپ اور فیس بک کے ذریعے سامنے لانے والے رپورٹر گوہر وزیر کو حراست میں لیا ہے۔
پشتو زبان کے ٹی وی چینل خیبر نیوز سے وابستہ گوہر وزیر نے پیر کو بنوں اور قبائلی علاقے کی سرحد پر کسی نامعلوم مقام سے محسن داوڑ کا انٹرویو ریکارڈ کر کے اپنے ادارے کو بھیجا تھا جو نشر نہ کیا جا سکا۔
محسن داوڑ کا مذکورہ انٹرویو ’جی ڈبلیو‘ کے ٹائٹل سے واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا پر لاکھوں صارفین نے دیکھا جس کے بعد پیر کی شام افطار کے بعد رپورٹر گوہر وزیر کو پولیس نے بنوں میں ایک ہوٹل سے حراست میں لیا جہاں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ چائے پی رہے تھے۔
خیبر ٹی وی میں موجود ذرائع کے مطابق گوہر وزیر سے آخری رابطے میں انہوں نے کہا کہ وہ بنوں کینٹ میں ہیں۔ رات گئے تھے پولیس حکام سے رابطہ کرنے پر خیبر ٹی وی سے وابستہ صحافیوں بتایا گیا کہ گوہر کو انسداد دہشت گردی محکمے (سی ٹی ڈی) کے حوالے کیا گیا ہے۔
فریڈم نیٹ ورک نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے لکھا ہے کہ پاکستان میں صحافتی تنظیموں گوہر وزیر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جب سی ٹی ڈی حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ گوہر وزیر کو فوج کے اہلکار ساتھ لے گئے ہیں۔
اب اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ گوہر وزیر کو نقص امن کے قانون یا ایم پی او (مینٹیننس آف پبلک آرڈر) کے تحت ہری پور جیل میں قید کر لیا گیا ہے۔
ٹوئٹر پر صحافی مبشر زیدی نے محسن داوڑ کا انٹرویو کرنے پر پہلے صحافی کی گرفتاری گوہر وزیر کی ہوئی ہے۔