انڈین آرمی چیف کے سیاسی بیان پر ہنگامہ
Reading Time: 2 minutesانڈیا میں متنازع شہریت قانون کے بعد ہونے والے مظاہروں کے بارے میں فوج کے سربراہ بپن راوت کے بیان نے ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے اور ان کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
بپن راوت نے کہا تھا کہ ’لیڈر وہ ہوتے ہیں جو لوگوں کو صحیح راستے پر چلاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جتنی بڑی تعداد میں طلبا احتجاج کر رہے ہیں اس سے شہروں میں تشدد بڑھ رہا ہے۔‘
آرمی چیف نے دلی میں ایک پروگرام کے دوران شہریت کے قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کی مخالفت میں تقریر کرتے ہوئے انگریزی میں کہا کہ ’ایک لیڈر کی پہچان اس بات سے ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کی کیسے رہنمائی کرتا ہے۔ اگر آپ ترقی کے راستے پر لے کر جاتے ہیں تو سب آپ کے پیچھے چلتے ہیں۔ لیڈر وہی ہے جو لوگوں کو صحیح راستہ دکھائے۔‘
جنرل بپن راوت 31 دسمبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔
انڈیا کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری سیتا رام یچوری نے فوج کے سربراہ کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہیں ان کے ملک میں بھی فوج کو سیاست میں گھسیٹ کر پاکستان کے راستے پر تو نہیں جایا جا رہا۔
کمیونسٹ پارٹی کے بیان کے مطابق ’جنرل راوت کے اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ مودی حکومت کے دوران حالات کتنے خراب ہو گئے ہیں کہ فوج کے سب سے اعلیٰ عہدے پر بیٹھا شخص اپنے عہدے کی حدود کو پار کر رہا ہے۔ اور ایسے حالات میں سوال اٹھنا لازمی ہے کہ کہیں ہم فوج کو سیاست میں گھسیٹ کر پاکستان کے راستے پر تو نہیں جا رہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ جمہوری احتجاج کے بارے میں اس سے پہلے کبھی فوج کے اعلیٰ افسر کی طرف سے اس طرح کے بیان کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ہے۔