پاکستان پاکستان24

’سپریم کورٹ کی جگہ شاپنگ مال نہ بن جائے‘

مارچ 19, 2020 2 min

’سپریم کورٹ کی جگہ شاپنگ مال نہ بن جائے‘

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ نے ریڈ زون میں پارلیمنٹ کو جانے والے راستے پر لگے گیٹ کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

جمعرات کو چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ گیٹ ہٹایا جائے، پارلیمنٹ دور سے نظر آنی چاہیے۔

واضح رہے کہ پرانے پریڈ ایونیو پر وزارت داخلہ نے ڈی چوک کو مظاہرین سے بچانے کے لیے تین سال قبل گیٹ نصب کیا۔

اسلام آباد میں وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کی جانب سے عوامی سہولت کے پلاٹس کی حثیت تبدیل کرنے کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے کی جتنی بھی کمرشل مارکیٹیں ہیں پارکنگ نہ ہونے سے شہر میں ٹریفک جام کا باعث بن رہی ہیں۔

سی ڈی اے کے چیئرمین نے عدالت کو بتایا کہ ان کے محکمے نے ایسے آٹھ پلاٹس کی نشاندھی کی ہے جن کی حیثیت کو تبدیل کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے آٹھ نہیں سینکڑوں پلاٹ ہوں گے، اسلام آباد کا نقشہ ہی بدل دیا گیا، گرین بیلٹ پر گھر بن گئے یا کمرشل پلازے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ’شہر کے بیچ چلے جائیں تو دم گھٹتا ہے، اسلام آباد نیا شہر تھا اس کے ساتھ کیا کیا، چیرمین صاحب! اس مسئلے کا کوئی حل نکالیں آپ کے پاس آئیڈیاز ہیں۔‘

عدالت کو سی ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ دنیا میں اب شہروں ری پلاننگ بھی کی جاتی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پاکستان میں ری پلاننگ کا مطلب ہے مال بنانا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ری پلاننگ ہوئی تو سپریم کورٹ کی جگہ شاپنگ مال نہ بن جائے، پارلیمنٹ بھی یہاں نہیں رہے گا، سی ڈی اے اپنے ہاتھ مضبوط کرے، سی ڈی اے ہے افسران اپنے دفتروں میں بیٹھے رہتے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کو دارالحکومت رہنے دیں اسے ہنگامہ شہر نہ بنائیں۔ ’ تجاوزات ختم کرنی ہے تو سب کی کرنی ہے ورنہ نہیں کرنی۔ کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں برتا جائے گا۔ چیئرمین سی ڈی اے صاحب نقشہ لیں اور شہر میں نکل جائیں۔‘

سپریم کورٹ نے ڈی چوک پر لگا گیٹ ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ میدانوں اور گرین بیلٹس پر قبضے فوری ختم کرائے جائیں۔

سی ڈی اے سے چار ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے