اسلام آباد میں مندر بننے کی مخالفت، وجہ کیا ہے؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہندو مذہب کے ماننے والوں کے لیے مندر کی تعمیر پر مختلف حلقوں کی جانب سے مخالفت سامنے آ رہی ہے۔
مندر کا سنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب کے بعد مذہبی رہنماؤں نے اس کی مخالفت کی۔
بدھ کو اسلام آباد میں مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں مندر کی تعمیر کو غیر ضروری قرار دیا۔ اسی دوران پنجاب کے اہم سیاسی رہنما اور سپیکر صوبائی اسمبلی پرویز الہیٰ کی جانب سے بھی اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کی مخالفت میں ویڈیو بیان جاری کیا گیا۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے پرویز الہیٰ کے بیان پر ان کی مذمت کی تو مونس الہیٰ نے ان کو ٹوئٹر پر جواب دیا جس کے بعد سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر نے ٹویٹ ڈیلیٹ کر کے معذرت کر لی۔
فواد چوہدری نے چوہدری پرویز الہی کے انٹرویو کے ویڈیو کلپ کو اپنی ٹویٹ میں ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ان کی دائیں بازو کی سوچ جان کر دھچکا لگا۔ خدا کا شکر ہے کہ امریکی اور یورپین لیڈرز، مودی اور پرویز الہی کی طرح نہیں سوچتے اور مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے اور عبادت کی اجازت ہے۔ انہیں اور ان جیسے دوسروں کو میثاق مدینہ پڑھنا چاہیے۔ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے۔‘
جواب میں پرویز الہی کے صاحبزادے مونس الہی نے لکھا کہ ’اگر آپ نے غور سے سنا ہوتا تو آپ کو معلوم ہوتا کہ مندر کی مخالفت نہیں کی۔ انہوں نے تجویز دی تھی کہ یہ سندھ میں بننا چاہیے جہاں ہندوؤں کی اکثریت ہے۔ جہاں تک برداشت کا تعلق ہے تو جب آپ پی ایم ایل (کیو) میں تھے تو انہوں نے آپ کو کئی سال تک برداشت کیا تھا۔‘
ادھر اسلام آباد میں مختلف دینی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے علما نے ہندو مندر کی تعمیر کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پر واضح کیا کہ مسلمانوں کے ٹیکس کے پیسوں سے بت خانہ تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
جمعیت علمائے اسلام کے مقامی امیر مولانا عبدالمجید ہزاروی کا کہنا تھا کہ ہم مندر کی تعمیر کا معاملہ وفاقی شرعی عدالت میں لے کر جارہے ہیں، یہ حکومت چودہ ارب روپے لگا کرسکھوں کے لیے راہداری کھولتی ہے تو کبھی اسلام آباد میں مندر بناتی ہے۔ حکومت چاہتی کیا ہے؟
مرکزی جمعیت اہلحدیت کے امیر حافظ مقصود کا کہنا تھا کہ ہم مسلمانوں کے خون پسینے کے ٹیکس کے پیسوں سے بت خانہ تعمیر نہیں ہونے دیں گے، حکومت مندر کی تعمیر چاہتی ہے تو جید علمائے کرام سے مشاورت کرے۔
جماعت اسلامی اسلام آباد کے نائب امیر کاشف چودھری کا کہنا تھا کہ مندر کی تعمیر 22 کروڑ کے جذبات سے کھیلنا ہے. اسلام آباد میں 186 ہندووں کے لیے مندر تعمیر کرنا کہاں کا اصول ہے، جب سید پور گاوں میں مندر موجود ہے تو نئے مندر کی کیا ضرورت ہے۔
مولانا تنویر علوی نے کہا کہ تمام مسالک اس بات پر متفق ہیں کہ اسلامی مملکت میں کوئی مندر چرچ نئے سرے سے تعمیر نہیں کیا جاسکتا جبکہ غیر مسلموں کی پہلے سے قائم عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں۔
علما کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے 2017 میں مندر کے لیے پلاٹ دیا، موجودہ حکومت مندر کی تعمیر کے فنڈز جاری کر دیے، یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نظریہ پاکستان کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔