جسٹس فائز کیس میں عدالتی فیصلے پر نظرثانی درخواست
Reading Time: 2 minutesجسٹس قاضی فائز عیسی کیس کے فیصلے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے فیصلے نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
رپورٹ: جہانزیب عباسی
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک اجلاس میں نظرثانی اپیل دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا ہے کہ سوموار کو وکیل حامد خان کو وکالت نامہ دے دیا گی، آئندہ ہفتے اپیل دائر کر دی جائے گی.
واضح رہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کو بدنیتی کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے چیلنج کیا تھا.
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی سپریم کورٹ کے دس رکنی فل کورٹ نے کیس کی متعدد سماعتیں کرکے صدارتی ریفرنس خارج کر دیا تھا.
سپریم کورٹ کے سات ججز نے مختصر حکمنامے میں معاملہ ایف بی آر کے سپرد کرنے کا فیصلہ دیا تھا جبکہ تین جج صاحبان نے ایف بی آر کے سپرد کرنے کی مخالفت کی تھی.
تاہم اس مقدمے کا تفصیلی فیصلہ آنا ابھی باقی ہے. اکثریت سے اختلاف کرنے والے ججز میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں.
دوسری جانب ایف بی آر بھی مختصر حکمنامے کی روشنی میں جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ کو نوٹس جاری کرکے کارروائی کا آغاز کر چکی ہے.
جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے ایف بی آر میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ لندن جائیداد میں نے اپنے اور بچوں کے نام رکھی، اگر ملکیت چھپانا چاہتے تو آسانی کے ساتھ آف شور کمپنی کے ذریعے ملکیت چھپا سکتے تھے، اگر ایف بی آر کو یقین نہ آئے تو عمران خان اور ان کے ہم خیال ٹولے سے پوچھ لیں کہ کیسے بیرون ملک جائیدادوں کی ملکیت چھپائی جاتی ہے، ریاست مدینہ کے قیام کے دعوے دار بتائیں کم آمدنی کے باوجود عمران خان بنی گالہ کے تین سو کنال کے محل میں کیسے رہے ہیں،عمران خان،شہزاد اکبر فروغ نسیم اور اشفاق احمد اپنے اور بیوی بچوں گوشوارے کب ظاہر کریں گے؟ اگر جواب مل جائے تو خوشی ہوگی.
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک طرف ایف بی آر اپنی کارروائی شروع کیے ہوئے ہے،،مختصر فیصلہ انیس جون کو جاری ہوا تھا لیکن حکومت پاکستان کے وکیل فروغ نسیم اب بھی تحریری دلائل جمع کرانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں.