ٹیکسلا میں لڑکیوں کی آپس میں شادی کا قصہ کیا؟
Reading Time: < 1 minuteراولپنڈی کی تحصیل ٹیکسلا میں خاتون کا مبینہ طور پر 16 سالہ لڑکی سے کورٹ میرج کا کیس لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ پہنچ گیا ہے۔ ہائی کورٹ نے پٹیشن سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 15 جولائی کو دونوں لڑکیوں اور فریقین کو طلب کیا ہے۔
پٹیشن کے مطابق لڑکیوں کی شادی کو سیشن جج ٹیکسلا نے درست قرار دیا جو غیرقانونی ہے۔
طالبہ کے والد نے سید امجد حسین شاہ نے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں پٹیشن دائر کرکے سیشن جج کے حکم کو چیلنج کیا اور کہا ہے کہ ان کی بیٹی کی عمر 16 سال ہے جس کو ماتحت عدالت نے درست طور پر نہیں دیکھا۔
امجد حسین شاہ کی درخواست کے مطابق سیشن جج نے ان کی کم عمر بیٹی کا بیان ریکارڈ کراتے وقت ان کو عدالت سے باہر نکال دیا تھا۔
لڑکی نیہا کے والد کی جانب سے دائر پٹیشن میں وکیل راجہ امجد جنجوعہ کے ذریعے موقف اختیار کیا گیا، عاصمہ بی بی نے جنس کو تبدیل کیا اور 26 فروری 2020 کو اپنی سٹوڈنٹ سے کورٹ میرج کرلی۔
درخواست کے مطابق جنس تبدیل کرانے والی عاصمہ بی بی نے اپنا نام علی آکاش رکھا اورشناختی کارڈ بھی تبدیل کروایا، شناختی کارڈ کے علاوہ تمام تعلیمی اسناد، پیدائش سرٹیفیکیٹ، ڈرائیونگ لائسنس میں نام عاصمہ اور جنس عورت ہے۔
رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ یہ شادی ہمارے معاشرے اور اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں پٹیشن کو سماعت کے لیے منظور کر کے 15 جولائی کو رن سے جواب طلب کیا ہے۔