جیتا ہوا میچ ہار گئے۔ اب گھبرا لیں؟
Reading Time: 3 minutes
باسط سبحانی – سپورٹس ایڈیٹر
پاکستان اور انگلینڈ کے مابین پہلا ٹیسٹ میچ شروع ہونے سے قبل راقم نے یہ چند سوالات قارئین کی خدمت میں پیش کئے تھے:
- کیا 2019 سے 22 رنز کی ایورج سے صرف 273 رنز بنا سکنے والے کپتان اظہر علی اپنی ٹیم کو لیڈ فرام دی فرنٹ کر پائیں گے؟
ج: بالکل ایسا نہ ہو پایا۔ سرفراز احمد کے بلے نے جب رنز اگلنا کم کر دئیے تو تجربہ کار اظہر علی کو کپتانی کی بھاگ دوڑ تھما دی گئی کہ ‘مسنگ لنک’ اب پورے ہو جائیں گے۔ مگر ابھی تک یہ تجربہ ایک بھیانک خواب لگ رہا ہے۔ - پاکستان ٹیم نے گزشتہ دو دہائیوں سے کسی ٹیم کو چوتھی اننگز میں اتنے رنز نہیں بنانے دئیے تھے۔ اظہر علی ایک مستند بیٹسمین ہیں مگر ان کا بیڈ پیچ طویل تر ہوتا جارہا ہے اور پاکستان ٹیم مزید اس صورت حال کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ میں ہم ٹاپ ٹیمز کی فہرست میں ہونے کے بجائے ایک اوسط درجے کی ٹیم بننا قبول کرنے کے لئے تیار لگ رہے ہیں۔ اظہر کی کپتانی آئڈیاز سے عاری نظر آئی۔ کوئی جوش و خروش نہیں دیکھنے کو ملا۔ ریویوز بھی انتہائی غلط لئے۔ اگر ان کو دوسرے ٹیسٹ میں کپتانی کا موقع پھر ملتا ہے تو ان کا یہ بطور کپتان آخری چانس ہونا چاہئے۔
کیا اوپنر شان مسعود اینڈرسن کو کھیل پائیں گے؟
ج: نہ صرف اینڈریسن کو اچھا کھیلا بلکہ پاکستان انگلینڈ ٹیسٹ ہسٹری کی بطور اوپنر شاندار کارکردگی دکھائی۔ اگر باقی بیٹسمین ان کی آدھی کارکردگی دکھاتے تو پاکستان یہ میچ کبھی نہ ہارتا۔ شان مسعود نہ صرف اچھے بیٹسمین ہیں وہ لیڈر شپ کوالٹی رکھتے ہیں اور اظہر کے متبادل ایک جرات مند کپتان ہو سکتے ہیں۔
کیا عابد علی ایشیائی کنڈیشنز کے بعد انگلش کنڈیشنز میں کامیاب ہو سکیں گے؟
ج: عابد علی کی اپروچ اچھی ہے۔ وہ رنز بنانے کی کوشش کرتا رہتا ہے اور کریز پر بزی رہتا ہے مگر اس کو سمجھنا ہوگا کہ انگلینڈ میں ٹیسٹ کرکٹ میں بطور اوپنر کامیاب ہونے کے لئے اسے شارٹ سیلیکشن بہتر بنانی ہو گی۔
کیا بابر اعظم اپنی ساکھ کی لاج رکھ پائیں گے؟
ج: میچ کے پہلے روز تو بابر اعظم کی بلے بلے ہو گئی۔ جیسے وہ کھیلے ان کو مبصرین نے ‘فیب 5’ کلب میں شامل کر لیا یعنی دور حاضر کے بہترین بیٹسمین کوہلی، اسمتھ، ویلیمسن اور روٹ کا ہم پلہ قرار دیا۔ دوسری اننگز میں ان کا جلد آوٹ ہونے کی وجہ سے پاکستان ٹیم کا کولیپس ہو گیا۔ پاکستان کی انگلینڈ دورے کے بقیہ میچز میں کارکردگی بابر کے بڑے رنز سے مشروط ہو گی۔
کیا اسد شفیق سینئر بیٹسمین کا رول نبھا پائیں گے؟
ج: اسد شفیق پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے لاڈلے ہیں۔ انہیں سب معاف ہے۔ 3،4 اننگز کے بعد ایک 50، 60 رنز بنا کر ٹیم پر احسان کر لیتے ہیں۔ فواد عالم کو اسد شفیق کی جگہ موقع ملنا چاہیے۔
کیا رضوان سرفراز سے اپنے آپ کو بہتر انتخاب دکھا پائیں گے؟
ج: رضوان کی وکٹ کیپنگ بے حد متاثر کن رہی۔ انہوں نے تمام مبصرین کی داد سمیٹی۔ بطور بلے باز وہ اس سے بہتر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انہیں اپنی بیٹنگ کی گیم کو اپ کرنا ہی ہوگا۔
کیا شاداب خان ٹیسٹ کرکٹ میں بطور آل راؤنڈر ایک آپشن ہو سکتے ہیں؟
ج: شاداب خان نے پہلی اننگز میں بہت اچھی بیٹنگ کی اور ثابت کیا کہ وہ آل راؤنڈر کی جگہ کے لئے ایک مضبوط امیدوار ہیں۔ انہیں انڈر بول کیا گیا نہیں تو شاید وکٹ بھی زیادہ لیتے اور پاکستان کے بہترین فیلڈر تو وہ پہلے سے ہیں۔
کیا یاسر شاہ کا جادو ختم ہو چکا ہے؟
ج: اس میچ میں پاکستان کے لیے سب سے خوش آئند یاسر شاہ کی پرفارمنس رہی۔ یاسر نے انگلش بیٹسمینوں کو مشکلات میں رکھا اور اگر 50 رنز اور بورڈ پر ہوتے تو یاسر میچ بھی جیت کر دے دیتا!
کیا عباس، شاہین اور نسیم پاکستان کرکٹ کے ایک نئے دور کا بیڑا اٹھا پائیں گے؟
ج: عباس کے ورلڈ کلاس ہونے میں کوئی دوسری رائے نہیں۔ عباس کی سٹوکس کو بال مدتوں یاد رکھی جائے گی۔ نسیم شاہ کا مستقبل تابناک ہے۔ اسے سنبھال کر رکھنا ہو گا۔ اس نے کم عمری میں اسپیڈ سے شاندار بولنگ کی۔ شاہین نے دوسری اننگز میں مایوس کیا۔ ان کی باڈی لینگویج میں وسیم اکرم والی ‘فائر’ نہیں نظر آئی۔ پاکستان کے فاسٹ بولنگ اٹیک سے سب کو بہت امیدیں ہیں۔ آخر پکنک پر جانے والا درجن آفیشل کا سٹاف بھی تو ہے۔ یہ کہانی پھر سہی۔
سوالات اور بھی کئی۔ پاکستان کے شائقین کرکٹ کے جذبات سے کھلواڑ کب تک چلے گا؟ کہ یہاں بھی ‘گھبرانہ نہیں’ والا ‘جواب’ ہی سمجھیں؟
آپ باسط سبحانی کا کرکٹ شو "گگلی” انکا یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کر کے دیکھ سکتے ہیں
www.youtube.com/basitsubhani