ملک کس سمت جا رہا ہے؟
Reading Time: 3 minutesکل ایک برخوردار کی کال آئی جو بیرون ملک رہتا ہے، سوال وہی تھا کہ آپ کا پاکستان کا کیا مستقبل دیکھتے ہیں۔
عرض کیا کہ پاکستان کے تین بڑے بڑے چیلنجز ہیں اگر ان چیلنجز کا درست ادارک کر کے تدارک کر لیا گیا تو سمت درست ہوجائے گی ورنہ ہم اپنی منزل سے مزید دور ہوجائیں گے۔
1.پاکستان کی معیشت
2.قومی ہم آہنگی
3.گورننس
ان میں سے زیادہ اہم ہے گورننس اور پاکستان کو باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت ناقابل انتظام بنایا گیا ہے، یہاں سب سے زیادہ طاقتور طبقے نے اپنے اعمال سے یہ ثابت کیا ہے کہ یہاں طاقت ہی کا قانون چلے گا، صاف ظاہر ہے کہ پاکستان میں سب سے طاقتور ملٹری تھی اور اس نے ازل سے آئینی طور پر اپنے باس کو کبھی باس مانا ہی نہیں اور بذریعہ طاقت بار بار اقتدار پر قبضہ کیا اور جب ان کے اس عمل کو کسی نے چیلینج کیا تو اسے نشان عبرت بنا دیا گیا اور یوں ایک طبقہ وجود میں آگیا جو ان کو فوری خوش آمدید کہے اور ان کا حصہ دار بن جائے۔
خود سوچئے کہ اگر آپ کا باس آپ کو کہے کہ آپ برطرف ہیں اور آپ جواب میں اسی کو برطرف کر دیں اور پھر کوئی آپ کو چیلنج کرنے کے قابل نہ ہو تو یہ بات کافی ہے سمجھنے کے لئے کہ اصول طے ہوگیا ہے کہ جو طاقتور ہے سکہ اسی کا چلے گا اور پھر سب سے اوپری سطح پر یہ اصول طے ہوجانے کے بعد نچلی سطح پر اس اصول کی ترویج نہایت ہی آسان ہوجائے گی، میں یہ نہیں کہتا کہ یہ فقط ایک ادارے کا قصور ہے لیکن بنیادی اصول سے واقف ہوں کہ سب سے طاقتور سے ہی یہ معاملہ شروع ہوتا ہے اور پھر یہ سرطان کہ طرح پھیل جائے گا، قانون کی حکمرانی کو ہر بار طاقت کی حکمرانی کھا جائے گی۔
بغور دیکھا جائے تو تمام مسائل کا سوتا اسی چشمے سے پھوٹتا ہے، اس وقت کی ضرورت ہے کہ اس اصول کو چیلینج کیا جائے اور اس کے ساتھ ہی ساتھ "سب سے طاقتور یہ طے کرے کہ وہ اپنی طاقت کا اظہار کرنے سے باز رہے گا”۔
اس معاملے کو اس طرح طے نہیں کیا جاسکتا کہ آپ اسی طاقتور طبقے کے کسی ایک فرد یا کسی خاص گروہ کو نشان عبرت بنا کر یہ تاثر قائم کر سکیں کہ قانون کی عملداری یا حکومت کی رٹ قائم ہو رہی ہے بلکہ اس سے یہ تاثر مزید گہرا ہوگا کہ طاقت کے مراکز سے جڑ جائیں تو ہر حرام حلال اور کٹ جائیں تو ہر حلال حرام ہوگا۔
ہر آنے والے دن کے ساتھ اس ملک میں یہ تاثر مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے کہ قانون کی حکمرانی نہیں بلکہ طاقت کے مراکز سے جڑ جانا ہی بنیادی اصول ہے ۔
2.پاکستان کی معیشت کے اتار چڑھاؤ اسے ناقابل اعتبار بنا رہے ہیں، صحت، تعلیم اور سماجی ترقی میں لگانے کے لیے پیسہ ہے ہی نہیں اور انفراسٹرکچر میں پیسہ لگنے سے عارضی استحکام آتا ہے لیکن یہ کافی نہیں رہتا۔
معیشت کے لئے سب سے خطرناک چیز سیاسی عدم استحکام ہے اور اس بات سے کون واقف نہیں ہے کہ اس سے زیادہ سیاسی عدم استحکام چشم فلک نے اس سے پہلے نہیں دیکھا ہوگا اور بظاہر اس صورتحال میں تبدیلی آنے کے امکانات معدوم ہیں۔
تیسرا اہم چیلینج قومی ہم آہنگی کا نہ ہونا ہے، موجودہ سیاسی منظر نامے میں پولرائزیشن یعنی شدید سیاسی تقسیم موجود ہے، اسے کم کرنا بھی ایک چیلینج ہے۔
اس وقت تو ایسا محسوس ہو رہا ہے حکومت لانے والوں اور حکومت کرنے والوں کو احساس ہی نہیں ہے کہ وہ کس سمت جارہے ہیں۔