کھیل

نیوزی لینڈ میں پاکستانی بولرز کی بدترین پٹائی کیوں؟

دسمبر 22, 2020 2 min

نیوزی لینڈ میں پاکستانی بولرز کی بدترین پٹائی کیوں؟

Reading Time: 2 minutes

وسیم اکرم اور وقار یونس جیسے بولرز کی جوڑی تو شاید ہی پاکستان کو کبھی ملے مگر اب فاسٹ بولنگ کے شعبے میں محمد آصف اور محمد عامر بھی نہیں رہے۔

ٹی 20 کرکٹ میں دنیا کی پہلے نمبر کی ٹیم کے پاس تیز رفتار بولرز کے نام پر اب وہاب ریاض بچے ہیں، شاہین آفریدی یا پھر حارث رؤف۔

نیوزی لینڈ کے خلاف تین میچوں کی سیریز توقع کے مطابق پاکستان ہار گیا مگر جس طرح پاکستانی بولرز کی پٹائی ہوئی وہ ٹیم مینیجمنٹ اور کوچز کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

تینوں میچوں میں شاہین آفریدی کی درگت بنی اور انہوں اوسطاََ نو رنز فی اوورز دیے۔ وکٹوں بھی نہ ملیں۔

حارث رؤف پر پاکستان کی ٹیم شاید ٹی 20 میں بہت زیادہ تکیہ کرنے لگی ہے۔ حالیہ سیریز میں ان کو چند وکٹیں تو مل گئیں مگر پٹائی بھی بہت زیادہ ہوئی۔ جس میں کسی حد تک فیلڈرز کا بھی قصور ہے۔ مگر فیلڈرز نے سب کی گیندوں کو بآسانی باؤنڈری سے باہر جانے دیا۔

ان کے بعد وہاب ریاض رہے جن کو بدترین پٹائی کے بعد تیسرے میچ سے ہی باہر کر دیا گیا اور حسنین کو کھلایا گیا جنہوں نے قدرے بہتر گیندیں کرائیں، وکٹ تو ان کو بھی نہ ملی مگر چار اوورز میں 29 رنز گزارے لائق کارکردگی ہے جب دیگر بولرز کو چار اوورز میں 40 کے لگ بھگ رنز پڑ گئے ہوں۔

فہیم اشرف نہ کھیلے ان کی قسمت کھیلی۔ گیندیں انہوں نے کوئی غیر معمولی نہ کرائیں مگر کچھ وکٹیں بلے بازوں نے غلطی کر کے ان کی جھولی میں ڈال دیں اور یوں یہ سیریز ان کے لیے خسارے میں نہ رہی۔

کرکٹ مبصرین کے مطابق وہاب ریاض اور دیگر بولرز کو نیوزی لینڈ کی وکٹوں کے بارے میں شاید کوچز نے کچھ بتایا نہیں یا پھر ان کو سمجھ نہیں آ رہی کہ گیندیں کس لائن اور لینتھ پر کرانی ہیں۔ وہاب سمجھتے ہیں کہ وہ شارٹ پچ گیندوں اور باؤنسرز سے کیوی بلے بازوں پر اپنی دھاک بٹھا دیں گے تو ان کا یہ خیال غلط ثابت ہو چکا ہے۔

بیٹنگ کو دیکھا جائے اور وکٹ کیپر محمد رضوان نے اوپننگ میں اوسط درجے کی کارکردگی دکھائی اور سیریز ہارنے کے بعد آخری میچ میں اچھی بلے بازی سے ہار کو دو ایک کا مارجن دے دیا۔

ان کے علاوہ محمد حفیظ نے آخری دونوں میچوں میں عمدہ کارکردگی سے 140 رنز جوڑے اور اپنی سیلیکشن درست ثابت کی۔

عبداللہ شفیق کو پہلے دونوں میچوں میں کھلایا گیا اور ان کو سمجھ ہی نہ آئی کہ بولرز کی گیند کس رفتار سے آ رہی ہے۔ یوں ایشیائی وکٹوں پر کھیلنے کے عادی بلے باز دونوں میچوں میں کوئی رنز نہ بنا سکے۔

اب پاکستان کے سامنے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز ہے۔ کپتان بابر اعظم اور اوپنر امام الحق گراؤنڈ سے باہر بیٹھے اپنے زخمی انگوٹھے سہلا رہے ہیں اور وکٹ پر بلے بازوں کا امتحان ہوگا۔

پاکستانی کرکٹ شائقین کو ٹیم سے ٹیسٹ سیریز میں کچھ زیادہ امیدیں نہیں ہیں۔ کوئی معجزہ ہی سیریز کو ڈرا کرا سکتا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے