بھیڑیئے مفت میں بدنام
Reading Time: 2 minutesپہلا منظر ( جنگل سے براہ راست )
بھیڑیئے کا خیال ذہن میں آتے ہی خونخواری ، رعونیت اور وحشت کے مابین دماغ دوڑنا شروع کر دیتا ہے ، کچھ خصلتیں ضرور ہوں گی لیکن بھیڑیا اتنا برا بھی نہیں یہ دنیا کا واحد جانور ہے جو شیر سمیت کسی کا غلام نہیں بنتا۔
کھانے میں بھی صفائی کا قائل، بھوک سے مر جائے گا لیکن کبھی مردار کو سونگھے کا بھی نہیں ۔شریک حیات کا اتنا وفادار کہ کسی اور مونث سے تعلق تک قائم نہیں کرتا ، بلکہ اگر کوئی جوڑے میں سے مر جائے تو کئی ہفتے موت پر غم کرتا ہے۔بوڑھے اور لاچار بھیڑیوں کے ساتھ فرسٹ ایڈ والی بھیڑیوں کی مکمل ٹیم ہوتی ہے ۔
دوسرا منظر ( شہر سے براہ راست )
موجودہ زمانہ سفید لباس میں ملبوس گلے میں سٹیتھو سکوپ سجائے خدمت انسانیت کے دعویداروں کی تاریخ ساز چاندی کا گزر رہا ہے۔
بھیڑیوں کو بدنام کرتی انسانیت یقین مانیے ان کی مسیحائی کے سامنے کانپ اٹھتی ہے،
مندرجہ بالا شرمناک منظر کشی کا ایک ایک لفظ اسلام آباد کے پرائیوٹ ہسپتالوں پر مکمل طور پر فٹ آتا ہے جنہیں نہ کوئی پوچھنے والا ہے اور نہ ہی انہیں کسی کا ڈر ، ظاہر ہے انہیں ڈر ہو بھی کیوں ، جب شہر کے نہ صرف بڑے بلکہ ان کے خاندان بھی یہاں سے فری علاج کے مزے لیں۔
شہر کے کسی بھی پرائیوٹ ہسپتال میں اپ مریض کو لے جائیں ، وینٹی لیٹر کے بغیر ایک رات کا لاکھ روپیہ چارج کیا جائے گا ، اور اگر خدانخواستہ وینٹی لیٹر پر ڈالا تو لاکھ روپے اس کے الگ سے چارجز ہوں گے۔
چند روز قبل ایک دوست کو کورونا کی شکایت پر ہسپتال لے کر گیا وہاں اسے رات دو بجے ایڈمٹ کیا گیا، گھنٹہ آکسیجن دی گئی اور دوپہر دو بجے ڈسچارج کا بل ننانوے ہزار تھمایا گیا۔
ایک اور عزیز کے چچا بائیس دن وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد وفات پا گئے جس کا تیس لاکھ ہسپتال نے بل وصول کیا۔
شرمناک صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ضلعی انتظامیہ اسے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ذمے ڈالتی ہے اور وہ درخواست لے کر یہ کہتے ہوئے خاموش ہو جاتے ہیں کہ جی پرائیوٹ ہسپتال ہیں ہم ان کے سروس چارجز کم نہیں کر سکتے۔
اپ کی سانس آئے نہ آئے ان کا جب تک بل کلئیر نہیں کریں گے یہ آپ کو ہاتھ لگانے کے بھی روادار نہیں ۔
تاریخ انسانی کی قاتل وبا کے زمانے میں شک یہی ہے کہ بھیڑیئے بھی کہیں پلے کارڈز اٹھائے بدنامی پر احتجاج کرتے ڈی چوک ہی نہ پہنچ جائیں.